ریو ٹنٹو کیس، آسٹریلیا اور چین میں تناؤ
16 جولائی 2009جمعرات کے روز چین کی وزارت خارجہ نے آسٹریلیا کو خبردار کیا کہ وہ ریو ٹنٹو کیس کے سلسلے میں چین پر دباؤ ڈالنے سے باز رہے۔ چند روز قبل چین میں کان کن کمپنی ریو ٹنٹو کے شنگھائی دفتر کے آسٹریلوی شہریت کے حامل جنرل مینیجر سمیت کمپنی کے دیگر تین چینی ملازمین گرفتار کر لئے گئے تھے۔ ان ملازمین پر جاسوسی کا الزام ہے۔ چین کا کہنا ہے کہ ان افراد نے چین کی خفیہ معلومات چرا کر ملک کو اقتصادی نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اپنی ایک پریس بریفنگ میں کہا ہے: ’’اس کیس کے سلسلے میں کسی بھی دباؤ کو چین کی عدالتی آزادی کے خلاف سمجھا جائے گا اور ہم ہر ایسے عمل کی بھرپور طور پر مخالفت کریں گے۔‘‘
آسٹریلیا کے وزیر خارجہ سٹیفن سمتھ کے مطابق وہ ایسا نہیں سمجھتے کہ اس مقدمے سے دونوں ملکوں کے تعلقات کو نقصان پہنچ سکتا ہے تاہم انہوں نے چین کو خبردار کرتے ہوئے کہا، چین کو خود سوچنا ہے کہ اس مقدمے کی کارروائی کس طرح کے منفی اثرات کی حامل ثابت ہو سکتی ہے۔‘‘
امریکی وزیر معیشت گیری لوک نے ٹی وی چینل سی این این پر اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ بلا شبہ چین کی جانب سے اس اقدام کے باعث غیر ملکی خصوصاً امریکی سرمایہ کاروں کو تشویش لاحق ہو گئی ہے۔
’’ہم اس مقدمے کی شفاف تحقیقات چاہتے ہیں۔ ہم یہ ضمانت چاہتے ہیں کہ چین میں کام کرنے والی کثیر الملکی کمپنیوں کے ملازمین محفوظ رہیں۔‘‘
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : امجد علی