1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ریسکیو سرگرمیوں سے اسمگلروں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے، فرنٹکیس

عاطف بلوچ، روئٹرز
27 فروری 2017

یورپی یونین کی سرحدی ایجنسی فرنٹیکس نے بحیرہء روم میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف اداروں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی ریسکیو سرگرمیوں سے انسانوں کے اسمگلروں کی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/2YK5l
Bulgarien Türkei Grenze - Start von Frontex Grenz- und Küstenschutzagentur
تصویر: picture-alliance/dpa/V. Donev

فرنٹیکس کے مطابق امدادی سرگرمیوں ہی کے تناظر میں انسانوں کے اسمگلر بھاری سرمایے کے عوض لیبیا سے تارکین وطن کو یورپی یونین پہنچانے کی کارروائیوں میں ملوث ہوتے ہیں۔

فرنٹیکس کے سربراہ فابریکے لیگاری نے جرمن اخبار دی ویلٹ سے بات چیت میں امدادی اداروں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ سلامتی کے یورپی اداروں سے تعاون نہیں کر رہے ہیں اور انہیں اپنی کارروائیوں پر ’نظرثانی‘ کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سلامتی کے ادارے انسانوں کے اسمگلروں کے خلاف اقدامات اٹھا رہے ہیں، تاہم امدادی اداروں کی کارروائیوں سے ان اسمگلروں کی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے۔

Griechenland Freiwillige Arbeit auf Lesbos
لیبیا سے یورپ پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد میں اضافہ ہوا ہےتصویر: DW/G. Harvey

فرنٹیکس کے سربراہ لیگاری نے کہا کہ شمالی افریقی ملک لیبیا کے پانیوں میں 40 فیصد ریسکیو آپریشنز میں ’غیرسرکاری تنظیمیں‘ شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ بحری قوانین کے مطابق پریشانی کا اشارہ ملنے پر کسی بھی ریسکیو کشتی کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ انسانوں کو بچانے کے لیے قدم اٹھائے۔ ان کا تاہم یہ بھی کہنا تھا، ’’مگر یہ دیکھنا انتہائی ضروری ہے کہ آپ کے اقدامات جرائم پیشہ افراد کے کاروباری مفادات کی اعانت تو نہیں کر رہے۔‘‘

ان کا مزید کہنا ہے، ’’ریسکیو آپریشنز انسانوں کے اسمگلروں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور وہ مزید شکستہ اور خراب حال کشتیوں پر تارکین وطن کو لاد کر سمندر کے حوالے کر دیتے ہیں۔ اب ان کشتیوں پر پینے کے پانی اور ایندھن کی قلت بھی ماضی کے برسوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ دیکھی جا رہی ہے۔‘‘

فرنٹیکس یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں کی محافظ ایجنسی ہے اور وہ اس وقت بحیرہء روم کے ساتھ ساتھ بحیرہء ایجیئن میں بھی گشت میں مصروف ہے۔ تاہم یہ ایجنسی ابھی لیبیا کی سمندری حدود میں گشت نہیں کر رہی ہے۔ لیبیا میں سن 2011ء میں مسلح بغاوت اور معمر قذافی کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے شورش جاری ہے اور اسی بدامنی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انسانوں کے اسمگلر اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔