ری پبلکن اسپیکر بوئیہنر کی چین مخالف بِل پر تنقید
13 اکتوبر 2011جون بوئیہنر کے بقول یہ بِل خارمہ امور سے متعلق بعض خطرات کو جنم دے رہا ہے۔ امریکی سینٹ میں اوباما کے حامی ڈیموکریٹس نے یہ بِل منطور کرکے ایوان نمائندگان میں بھیجا ہے۔ بِل کے ذریعے چینی درآمدات پر اضافی محصولات عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ بِل چین کو اپنی کرنسی کی قدر بڑھانے پر مجبور کرنے کے لیے تشکیل دیا گیا ہے۔ اسے قانونی شکل میں ڈھلنے کے لیے اوباما کے مخالفین ری پبلکنز کی اکثریت والے ایوان نمائندگان اور پھر خود صدر اوباما کی منظوری درکار ہے۔
ڈیموکریٹس چاہتے ہیں کہ بوئیہنر اس بِل پر رائے شماری کرائیں، جو بعض افراد کی رائے میں دنیا کی ان دو بڑی معاشی طاقتوں کے مابین نئی تجارتی جنگ کو جنم دے سکتا ہے۔ یہ بِل ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب امریکہ میں بے روزگاری کے سبب عوام کی بڑی تعداد حکومت کے خلاف سڑکوں پر جاری احتجاجی سلسلے کا حصہ بن رہی ہے۔
ڈیموکریٹس کا مؤقف ہے کہ چین جانتے بوجھتے اپنی کرنسی کی قدر کم رکھے ہوئے ہے، جس کی وجہ سے امریکی برآمدات میں کمی، درآمدات میں اضافہ ہوا اور یوں بے روزگاری بڑھ رہی ہے۔ بعض ڈیموکریٹس اسے چین کی Cheating کا نام دیتے ہیں۔ آزاد تجارت کے حامی بعض ری پبلکنز بھی چین پر دباؤ بڑھانے کے حامی ہیں۔ اس کے باوجود ری پبلکنز کی اتنی بڑی تعداد اس بِل کی حامی نہیں کہ اسپیکر بوئیہنر کو رائے شماری پر مجبور کرسکیں۔
امریکی صدر اوباما بذات خود اس بل کو عالمی ادارہء تجارت WTO کی خلاف ورزی سمجھتے ہیں، جس سے ظاہر ہے کہ وہ اسے قانون بنانے کے حق میں نہیں۔ چونکہ اوباما کے حامیوں نے ہی اسے سینٹ میں منظور کیا ہے اسی لیے بہت سے سیاسی مبصرین اسے محض امریکی عوام کی ہمدردی حاصل کرنے کی ایک سیاسی کوشش کا نام دے رہے ہیں۔
واشنگٹن کافی عرصے سے بیجنگ پر زور دے رہا ہے کہ وہ تجارتی توازن کو بہتر بنانے کے لیے اپنی کرنسی یوآن کی قدر بڑھائے۔ بیجنگ اس سلسلے میں اصلاحات کی یقین دہانی کراچکا ہے مگر چینی حکومت نے ڈیموکریٹس کے اس بِل پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: عدنان اسحاق