رچرڈ ہالبروک کا دورہ پاکستان
2 جون 2009واشنگٹن سے موصولہ اطلاعات کے مطابق رچرڈ ہالبروک صدر باراک اوباما کی خصوصی ہدایت پر امریکی امدادی ادارے یو ایس ایڈ، وزارت خارجہ اور وزارت دفاع کے سینئر حکام کے ہمراہ اسلام آباد پہنچیں گے۔ جس دوران وہ سرکاری ملاقاتوں کے علاوہ سوات آپریشن سے متاثرہ لاکھوں لوگوں کی مدد میں مصروف ملکی اور غیر ملکی تنظیموں کے نمائندوں اور متاثرین کے ساتھ بھی ملاقاتیں کریں گے۔
خیال رہے کہ امریکہ متاثرین کےلئے اب تک 11کروڑ ڈالر کی امداد کا اعلان کر چکا ہے اور ہالبروک کے وفد میں US Aidکے حکام کی موجودگی سے ظاہر ہوتا ہے کہ سوات اور مالاکنڈ کے متاثرین کی دوبارہ آباد کاری بھی ہالبروک کے ایجنڈے کا حصہ ہے۔
دوسری طرف رچرڈ ہالبروک کی آمد سے محض ایک دن قبل وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے ایک بار پھر بھارت کے ساتھ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے کشمیر کونسل کے اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم گیلانی نے امید ظاہر کی کہ ممبئی حملوں کے بعد بھارت کے ساتھ معطل مذاکراتی عمل جلد بحال ہو گا اور کشمیر سمیت تمام متنازعہ امور کا پائیدار حل تلاش کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
’’ہمیں امید ہے کہ استحکام امن کےلئے مذاکرات کا عمل دوبارہ شروع ہو گا جو کہ نتیجہ خیز ہوں گے اور جموں وکشمیر کے مسئلہ سمیت تمام مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔‘‘
خیال رہے کہ رچرڈ ہالبروک پاک بھارت تعلقات کی بہتری کےلئے بھی مسلسل کوشاں ہیں اور واشنگٹن میں گزشتہ ماہ پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے حوالے سے جس مفاہمتی یاداشت پر دستخط ہوئے وہ بھی امریکی حکام کی اس خواہش کا اظہار ہے کہ پاک افغان معاہدے پر نظر ثانی کے نتیجے میں بھارت کو بھی براستہ پاکستان افغانستان اور وسطی ایشیا تک رسائی مل سکے۔