1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روسی فوج کے لیے بین البراعظمی بیلیسٹک میزائلوں کی فراہمی

عابد حسین16 جون 2015

روسی صدر ولادی مپر پوٹن نے ملکی فوج کو نئے انٹرکانٹیننٹل بیلیسٹک میزائلوں فراہم کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ روسی فوج کو یہ میزائل رواں برس کے اختتام تک فراہم کر دیے جائیں گے۔

https://p.dw.com/p/1FiAD
روس کا جدید بین البراعظمی بیلیسٹک میزائلتصویر: Getty Images/AFP/N. Kolesnikova

روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے یوکرائنی تنازعے کے تناظر میں مغرب کو غیر اعلانیہ پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ روسی فوج کو رواں برس چالیس نئے بین البراعظمی بیلیسٹک میزائل فراہم کیے جائیں گے۔ ان جدید میزائلوں کے بارے میں روسی صدر نے بتایا کہ یہ کسی بھی دفاعی نظام کو کاٹتے ہوئے ہدف تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ روسی صدر نے یہ بیان ماسکو کے نواح میں منعقدہ ہتھیاروں کے ایک بڑے میلے کے افتتاحی روز قریبی علاقے الابینو میں واقع فائرنگ رینج یا چاند ماری کے مرکز میں مختلف ہتھیاروں کی کارکردگی کا معائنہ کرنے کے بعد دیا۔

دوسری جانب روسی وزارتِ خارجہ نے اپنے ایک تبصرے میں کہا ہے کہ امریکا اپنے یورپی اتحادیوں میں محتاط انداز میں روس مخالف جذبات و احساسات کی بتدریج آبیاری میں مصروف ہے۔ مزید یہ کہ وہ یورپ میں اپنی عسکری موجودگی میں بھی اضافے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ روسی وزارت خارجہ نے امید ظاہر کی ہے کہ جلد ہی خراب ہوتی صورت حال میں مثبت تبدیلی ممکن ہو گی اور حالات بہتر ہو جائیں گے۔ پوٹن نے فوج کو فراہم کیے جانے والے طویل فاصلے تک ٹارگٹ کرنے والے راڈار سسٹم کے آزمائشی عمل کے آغاز کا بھی بتایا۔

Moskau Russische Interkontinental Rakete Atomwaffen Russland
روس کے جدید بین البراعظمی بیلیسٹک میزائلوں کو فوجی پریڈ میں پیش کیا گیا تھاتصویر: Getty Images/AFP/N. Kolesnikova

امریکا کی جانب سے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی بعض مشرقی ریاستوں کے علاوہ بالٹک ممالک میں ٹینکوں، بکتربند گاڑیوں اور دوسرے بھاری اسلحے کو ذخیرہ کرنے کے خاصا شور بلند ہے۔ بالٹک ریاستوں ایسٹونیا، لیٹویا اور لتھوینیا نے روس کی جانب سے کریمیا کے انضمام کے بعد سے نیٹو سے درخواست کی تھی کہ اِن ریاستوں کی شناخت کو برقرار رکھنے کے لیے نیٹو کی زمینی افواج کو تعینات کیا جائے۔ اسلحہ ذخیرہ کرنے کے امریکی فیصلے کا پولینڈ اور بالٹک ریاستوں نے خیرمقدم کیا ہے۔ پولینڈ کے وزیردفاع Tomasz Siemoniak نے بتایا ہے کہ پچھلے اتوار کو انہوں نے اپنے امریکی ہم منصب ایشٹن کارٹر کے ساتھ خطے کی صورت حال پر تفصیلی گفتگو کی تھی۔

گزشتہ روز روس کی وزارت دفاع کے اعلیٰ اہلکار جنرل یوری یاکوبوف نے کہا ہے کہ مشرقی یورپ اور بالٹک ریاستوں میں ٹینکوں، توپخانے کے علاوہ دوسرے جنگی سازوسامان کی تعیناتی کو امریکی پینٹاگون کا ایک انتہائی جارحانہ اقدام تصور کیا جائے گا۔ روسی جنرل کے مطابق ماسکو حکومت جوابی اقدامات کے لیے پوری طرح آزاد ہے۔ روسی نیوز ایجنسی انٹرفیکس نے جنرل یاکوبوف کے بیان کو رپورٹ کرتے ہوئے مزید بتایا کہ ایسی صورت حال میں روس اپنے مغربی اسٹریٹیجیک محاذوں پر جنگی سازوسامان اور مزید فوج کی تعیناتی پر مجبور ہو جائے گا۔