1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روسی جنگلات کی آگ، آب و ہوا کے لیے بڑا خطرہ

صائمہ حیدر22 جولائی 2016

روس کے شمالی جنگلات میں لگنے والی آگ سے خطے میں موسمیاتی حدت کا باعث بننے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کرنے کا سب سے اہم ذریعہ یعنی درخت خطرے میں ہیں۔

https://p.dw.com/p/1JU9T
Waldbrandbekämpfung in der Republik Tuwa in Sibirien
مشرقی روس کے جنگلات موسم گرما میں ہر سال آگ کے شعلوں کی لپیٹ میں آتے ہیںتصویر: picture-alliance/RIA Nowosti

روس کے قدیمی شمالی سائبیریا کے جنگلوں میں پھیلی آگ کے شعلے لاکھوں ہیکٹر پر لگے درخت کھا چکے ہیں۔ شمالی سائبیریا کے یہ جنگلات ہماری زمین پر کاربن جذب کرنے والے جنگلات کا دوسرا بڑا ذخیرہ ہیں۔ گرم آب وہوا کے ساتھ جڑے خشک اور سخت موسمی حالات بھی آگ کے وسیع اور بڑے پیمانے پر پھیلاؤ کا سبب بن رہے ہیں۔ اور ایسا تواتر سے ہو رہا ہے۔ جیسا کہ گزشتہ جون کو وہاں اب تک کا گرم ترین مہینہ ریکارڈ کیا گیا۔ اناطولی شویڈینکو نے جو سوویت فوریسٹری سسٹم میں موسمیاتی تبدیلی کے اقوام متحدہ کے بین الحکومتی پینل کے لیے کئی عشروں تک کام کر چکے ہیں، بتایا کہ روس کے جنگلات فضا سے سالانہ 500 ملین ٹن کاربن جذب کرتے ہیں۔ یہ اعداد و شمار سال بھر میں 534 کوئلہ جلانے کے پاور پلانٹس سے کاربن کے خراج کے برابر ہے۔

شویڈینکو کا کہنا تھا کہ نوے کی دہائی یا سوویت دور کے مقابلے میں روسی حکومت اس مسئلے کی طرف کم توجہ دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر متوقع موسمی تبدیلیوں اور روس میں جنگلات کے تحفظ کی موجودہ سطح کو نظر میں رکھا جائے تو اس صدی کے آخر تک آگ لگنے کا خطرہ اور کاربن کا اخراج دگنا یا تین گنا ہو سکتا ہے۔ شمالی سائیبریا میں جنگلات کے حجم میں کمی واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہے جہاں آگ نباتاتی حیاتیات اور جڑی بوٹیوں کو اس طرح تباہ کر سکتی ہے کہ وہاں صدیوں تک درخت پیدا نہیں ہو سکیں گے۔

شویڈینکو کے مطابق روس میں ماہرین جنگلات اس عمل کو’ گرین ڈیزرٹیفیکیشن ‘ یا ہرے جنگلات کے خاتمے کا عمل کہتے ہیں۔

Russland Waldbrände in der autonomen Republik Tuwa in Sibiren
ماہرین کے مطابق سائیبیریا میں جنگلات کو پہنچنے والا نقصان حکومتی دعوے سے دس گنا زیادہ ہےتصویر: picture-alliance/ RIA Novosti

مشرقی روس کے جنگلات موسم گرما میں ہر سال آگ کے شعلوں کی لپیٹ میں آتے ہیں اور سرکاری ایجنسیوں کے پاس سائیبیریا کے وسیع رقبے پر مشتمل ان جنگلات کی آگ پر قابو پانے کیے فنڈز ناکافی ہیں۔ تاہم رواں برس صورت حال زیادہ خراب رہی ہے۔

ماہرین کے مطابق سائیبیریا میں جنگلات کو پہنچنے والا نقصان حکومتی دعوے سے دس گنا زیادہ ہے۔ گریگوری کوکسن جو ’گرین پیس روس‘ کے نام سے جنگلات میں آگ سے بچاؤ کے پروگرام چلاتے ہیں، کا کہنا تھا، ’’پہلے ہی سات ملین ہیکٹر اراضی پر مشتمل جنگلات جل چکے ہیں جو اوسط سے زیادہ ہیں۔‘‘ کوکسن نے مزید کہا،’’ ہر جگہ ایک سا منظر نامہ ہے۔ پہلے ایک جگہ لگنے والی معمولی آگ کو نظر انداز کیا جاتا ہے اور پھر وہ قابو سے باہر ہو جاتی ہے۔‘‘

کوکسن نے بتایا کہ تحفظ جنگلات کے لیے جو فنڈز ملتے ہیں وہ مطلوبہ بجٹ کا صرف دس فیصد ہیں۔ ماہرین روس کے جنگلات میں لگنے والی آگ کی شدت کی نشاندہی بھی کرتے ہیں۔ شویڈینکو کی رائے میں آگ کی شدت اور حجم میں اضافہ ہو رہا ہے اور دیگر ممالک کے مقابلے میں روس کے جنگلات میں لگنے والی آگ کا حجم زیادہ ہے۔ سائنسدان کرہ ارض پر شمالی جنگلات کی بقا کو خطرے میں قرار دیتے رہے ہیں۔ یہ جنگلات زمین پر جنگلات کے کل رقبے کے نوے فیصد پر مشتمل ہیں۔