روس اورجارجیا کے مابین یورپی یونین کی ثالثی کوششیں
18 نومبر 2008جنگ کے بعد جارجیا کے دونوں علیحدگی پسند علاقے جنوبی اوسیتیا اور ابخازیہ اپنی خود مختاری کا اعلان بھی کرچکے ہیں جبکہ یورپی یونین کے ثالثین کئی ہفتوں سے اس کوشش میں ہیں کہ ماسکو اور طبلیسی کے مابین مصالحت ہوجائے۔
ایسی ایک کوشش اکتوبر کے وسط میں بھی کی گئی تھی جو بری طرح ناکام رہی تھی۔ پھر یورپی یونین کی ثالثی میں جارجیا اور روس کے مابین جنی وا میں بات چیت کے نئے مرحلے کے لئے 18نومبر کی تاریخ مقرر کی گئی تھی لیکن منگل کے دن کے لئے طے کردہ یہ مکالمت دوپہر تک شروع نہیں ہوسکی تھی اور روسی خبررساں اداروں نے تو اس بارے میں اپنی رپورٹوں میں یہ بھی لکھا ہے کہ یہ مذاکرات جنی وا ہی میں لیکن بدھ کے روز ہوں گے۔
جنی وا مذاکرات کے حوالے سے جارجیا کی خواہش ہے کہ روس پہلے جارجیا کے دونوں علیحدگی پسند علاقوں جنوبی اوسیتیا اور ابخازیہ سے اپنے فوجی دستے واپس بلائے۔ اس کے برعکس روسی صدر دیمیتری میدویدیف نےاپنے حالیہ دورہ فرانس کے دوران یورپی یونین کے اس موجودہ صدر ملک کے اپنے ہم منصب نکولا سارکوزی کے ساتھ بات چیت کے بعد کہا تھا کہ روس کو مجبور کردیا گیا کہ وہ جنوبی اوسیتیا اور ابخازیہ کی خود مختاری کو تسلیم کرے۔
صدر میدویدیف کا کہنا ہے کہ یہی اس تنازعے میں ماسکو کی پوزیشن ہے جس میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ جہاں تک ماسکو کی طرف سےجارجیا کی ریاستی وحدت کے احترام کا سوال ہے تو اس بارے میں بھی ماسکو کا مئوقف ابھی تک طبلیسی کو ناراض کردینے والا ہے۔
روسی صدر نے اپنے فرانسیسی ہم منصب سارکوزی کے ساتھ بات چیت کے بعد یہ بھی کہا تھا کہ ماسکو جارجیا کی جغرافیائی وحدت کا احترام کرتا ہے لیکن اپنی خود مختاری کا اعلان کر چکنے والے جنوبی اوسیتیا اور ابخازیہ کے علاقوں کی آزادی کو تسلیم کرنے کے بعد۔
جنی وا مذاکرات میں جارجیا، روس اور یورپی یونین کے علاوہ یورپی سلامتی اور تعاون کی تنظیم اور امریکہ کےنمائندےبھی شامل ہوں گےکیونکہ جارجیا امریکہ کا اتحادی ملک بھی ہے۔ اسی تناظر میں طبلیسی میں صدارتی دفتر کے پریس آفس نے منگل کے روز بتایا کہ نومنتخب امریکی صدر باراک اوباما نے صدر ساکاشویلی کو پیر کے روز ٹیلی فون کیا اور یقین دلایا کہ واشنگٹں آئندہ بھی ان کی تائید وحمایت جاری رکھے گا۔
اسی دوران جارجیا سےاپنی علیحدگی اورپھر خود مختاری کا اعلان کرنے والے خطے ابخازیہ کی سیاسی قیادت نے کہا ہے کہ جنی وا مذاکرات کے انعقاد سے قبل یورپی یونین کو لازمی طور پر ابخازیہ کی خود مختاری کو تسلیم کرنا ہوگا۔
دریں اثنا انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے روس اورجارجیا پرانسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام لگایا ہے۔
ایمنسٹی کے مطابق دونوں ممالک رواں سال اگست میں پانچ روزتک جاری رہنے والی جنگ میں عام شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہے۔ ایمنسٹی کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ بیس ہزارجارجین باشندے تین ماہ گزر جانے کے باجود ، ابھی تک اپنے گھروں کو واپس نہیں لوٹ سکے ہیں۔ جبکہ دونوں طرف کے متعدد افراد کے گھرتباہ شدہ حالت میں ہیں۔