1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس اور پاکستان کے ساتھ کشیدگیوں کے درمیان نیٹو کا اجلاس

7 دسمبر 2011

آج بدھ کو برسلز میں نیٹوکا دو روزہ اجلاس شروع ہو رہا ہے جس کے ایجنڈے میں مغربی میزائل شیلڈ منصوبے پر پائے جانے والے روسی خدشات میں کمی لانے اور نیٹو حملے کے بعد اسلام آباد کے ساتھ کشیدگی کے معاملات پر غور کرنا شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/13O5J
تصویر: picture alliance / Photoshot

مغربی دفاعی اتحاد کے ستائیس رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن بھی شریک ہیں۔ اتحاد کے سفارت کاروں نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ جمعرات کو روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے ملاقات میں انہیں بتایا جائے گا کہ میزائل شیلڈ کا منصوبہ ہر حال میں مکمل کیا جائے گا مگر نیٹو اس کے باوجود ماسکو کے ساتھ تعاون کے معاہدے پر مذاکرات کرنا چاہتا ہے۔

ایک سفارت کار نے بتایا کہ روس کی جانب سے گزشتہ ہفتے یورپی یونین کی سرحدوں کے نزدیک واقع اپنے علاقے کالِینن گراڈ میں راڈار وارننگ سسٹم کو فعال کرنے کے بعد نیٹو کی خواہش ہے کہ معاملات کو کشیدہ ہونے سے بچایا جائے۔ روسی صدر دیمتری میدویدیف نے گزشتہ ہفتے دھمکی دی تھی کہ اگر میزائل شیلڈ منصوبے پر پیشرفت ہوئی تو وہ یورپی یونین کی سرحدوں کے نزدیک میزائل نصب کر دیں گے۔

NATO-Generalsekretär Rasmussen
نیٹو کے سیکرٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن کا کہنا ہے کہ روس کے نیٹو دفاعی میزائل شیلڈ سے متعلق خدشات بے بنیاد ہیںتصویر: AP

نیٹوکے سیکرٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن نے منگل کو روس کے اخبار کومر سانت میں لکھا، ’’صدر میدویدیف کے نیٹو کے میزائل دفاعی نظام سے متعلق حالیہ خیالات اس نظام کو سمجھنے سے متعلق بنیادی غلط فہمی پر مبنی ہیں۔‘‘

راسموسن نے اس بات پر مسرت کا اظہار کیا کہ میدویدیف نے مذاکرات کا دروازہ بند نہیں کیا تھا تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھاکہ نیٹو اس بات کی قانونی ضمانتیں نہیں دے سکتا کہ یہ نظام روس کے لیے خطرہ نہیں بنے گا۔

مغربی حکام کا اصرار ہےکہ میزائل شیلڈ نصب کرنے کا مقصد ایرانی میزائلوں کے خطرے کا مقابلہ کرنا ہے۔

سن 2009 میں صدر باراک اوباما کے منصب صدارت سنبھالنےکے بعد سے نیٹو اور امریکہ روس کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ تاہم حال ہی میں امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے روس کے پارلیمانی انتخابات پر ’سخت تشویش‘ ظاہر کرکے روس کو ناراض کر دیا ہے۔ کلنٹن نے کہا تھا کہ روس کے پارلیمانی انتخابات میں بدعنوانی اور ووٹوں کی مبینہ دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کرنی چاہییں۔

روسی وزارت خارجہ نے کلنٹن کے تبصرے کو ’ناقابل قبول‘ قرار دیا جبکہ صدر میدویدیف نےکہاکہ کسی کو بھی ’اس سے سروکار’ نہیں ہونا چاہیے کہ روس میں سیاسی نظام کس طرح کا ہونا چاہیے۔

Afghanistan Konferenz 2011 Bonn Dossierbild 2
اجلاس کے شرکاء بون کانفرنس کے تناظر میں افغانستان میں 2014ء کے بعد سلامتی کی ذمہ داریاں افغانستان کو منتقل کرنے کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کریں گےتصویر: dapd

تاہم سرد جنگ کے دو سابق حریفوں کے ایک دوسرے پر شکوک و شبہات کے باوجود روس نے مغربی دفاعی اتحاد نیٹوکو افغانستان میں اہم رسد کی ترسیل کے لیے اپنی سرزمین کے استعمال کی اجازت دے رکھی ہے۔

گزشتہ ماہ نیٹو کے فضائی حملے میں اپنے چوبیس فوجیوں کی ہلاکت کے بعد پاکستان کی جانب سے نیٹو کے لیے رسد کی ترسیل روکنے کے بعد روس کا راستہ اور بھی زیادہ اہمیت اختیار کرگیا ہے۔ نیٹو اس حملے کی تحقیقات کر رہا ہے۔

اجلاس کے دوران وزراء 2014ء کے اختتام پر بین الاقوامی افواج کے انخلاء کے بعد سلامتی کی ذمہ داریاں افغان فورسز کو منتقل کرنے کی صورت حال کا بھی جائزہ لیں گے۔ اجلاس میں سربیا کی سرحد پر ہونے والے تشدد میں نیٹو کے پچاس فوجیوں کے زخمی ہونے کے بعد نیٹو کے کوسووو مشن پر بھی تبادلہء خیال کیا جائے گا۔

رپورٹ: حماد کیانی

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں