1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’راہول گاندھی لمبے عرصے کی حکمرانی چاہتے ہیں‘

7 فروری 2012

بھارتی عوام حکمران کانگریس پارٹی کی سربراہ سونیا گاندھی کے بیٹے راہول گاندھی کو یووا سمراٹھ یعنی جوان شہنشاہ کہتے ہیں مگر وہ دنیا کی اس سب سے بڑی جمہوریت کہلانے والے ملک پر حکومت کرنے کے عزم کا کھل کر اظہار نہیں کرتے۔

https://p.dw.com/p/13yRC
تصویر: UNI

بھارت میں برسراقتدار جماعت کانگریس کے بہت سارے سیاسی رہنما اس بات پر متفق ہیں کہ نہرو اور گاندھی خاندان کا یہ چشم و چراغ چاہے تو با آسانی وزارت عظمیٰ کا قلمدان اپنے نام کرسکتا ہے۔ مگر سیاسی پنڈتوں کی رائے میں راہول کا زیادہ دھیان ریاستی سیاست کی جانب مائل ہے اور وہ سیاسی نکتہء نگاہ سے بہت فعال ریاست اترپردیش میں کانگریس کی ساکھ بہتر کرنے کی جستجو میں ہیں۔ اترپردیش میں رواں ماہ ریاستی انتخابات ہونے جارہے ہیں۔ گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس کے دوران راہول کا کہنا تھا کہ ان کی منزل وزارت عظمیٰ نہیں، ’’ راہول گاندھی کا شوق ہے عوام کی خدمت۔‘‘

سیاسی مبصرین کے مطابق راہول گاندھی عوامی سطح پر کانگریس کی اور بالخصوص اپنی دھاک بٹھاکر طویل عرصے تک اقتدار کرنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہیں۔ ایک وفاقی وزیر نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ اگر راہول چاہے تو ایک دن کے اندر انہیں وزیر اعظم نامزد کیا جاسکتا ہے۔ ’’ میرے خیال میں یہ فیصلہ چند ہی گھنٹوں میں کر دیا جائے گا، محض کاغذی کارروائی کرنا پڑے گی، لیکن میرے خیال میں راہول جلدی میں نہیں، وہ عہدہ مل جانے کی خواہش نہیں رکھتے, وہ جستجو کرکے اسے لمبے عرصے تک پالینے والوں میں سے ہیں۔‘‘

Flash-Galerie Rajiv Gandhi hier Sonia und Rahul Gandhi
راہول گاندھی اپنی والدہ سونیا کے ہمراہتصویر: APImages

اس ضمن میں توجہ طلب امر یہ بھی ہے کہ کانگریس سرکار کو جن الزامات کا سامنا ہے وہ کسی حد تک 2014ء کی طے شدہ تاریخ سے قبل عام انتخابات کی صورتحال پیدا کر رہے ہیں، ایسے میں ہوسکتا ہے کہ راہول کے پاس اتنی آسانی سے وزارت عظمیٰ کا قلمدان سنبھالنے کا چانس ہی نہ رہے۔ اس کے باوجود محض نہرو گاندھی خاندان کا فرد ہونے کی بدولت راہول کے برسراقتدار آنے کے امکانات خاصے روشن ہیں۔ اس خاندان نے بھارت کی 65 سالہ تاریخ کا ایک بہت بڑا دورانیہ اقتدار کے ایوانوں میں گزارا ہے۔

راہول برطانیہ کی ہارورڈ اور کیمبرج یونیورسٹیوں سے پڑھے ہیں، جعلی نام استعمال کرکے ایک مینجمنٹ فرم میں نوکری کرچکے ہیں اور گزشتہ سات برسوں سے بھارتی پارلیمان کے رکن رہے ہیں۔ اس تناظر میں ان کے پاس تجربے کی کمی نہیں اور پھر بھارتی حکومت میں اختیارات کی ’اصل مالکن‘، یعنی اپنی والدہ سونیا گاندھی کی نظروں تلے رہنا ہی ان کے لیے خوش نصیبی سے کم نہیں۔

ریاست اترپردیش میں راہول گاندھی نے حال ہی میں ایک بڑا جلسہ کرکے وہاں کی حکمران بہوجن سماج پارٹی کے لیے خطرے کی گھنٹیاں بھی بجادی ہیں۔

رپورٹ شادی خان سیف

ادارت عاطف بلوچ