راشن پر احتجاج، پولیس نے گیارہ مہاجرین کو ہلاک کر دیا
27 فروری 2018جنوری میں عالمی فوڈ پروگرام نے مہاجرین کے لیے مختص راشن میں پچیس فیصد کٹوتی کا اعلان کیا تھا۔ یہ مظاہرہ جس میں مہاجرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے گولی چلائی، کٹوتی پر احتجاج کے لیے کیا جا رہا تھا۔
یو این ایچ سی آر کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے تمام گیارہ مہاجرین کا تعلق افریقی ملک کانگو سے ہے۔ فائرنگ کے نتیجے میں بیس سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے جن میں عالمی ادارہ مہاجرت کے عملے اور پولیس کے ارکان بھی شامل ہیں۔ یو این ایچ سی آر کے خارجہ تعلقات کی افسر ڈینیئيلا لونیٹا نے بتایا کہ ہلاکتیں کِیزیبا مہاجر کیمپ اور قریبی قصبے کارونگی میں ہوئیں۔
یورپی رہنما افریقی مہاجرین کی تعداد میں نمایاں کمی کے خواہاں
دوسری جانب روانڈا پولیس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے مظاہرین کی جانب سے ڈنڈوں، پتھروں اور دھاتی گولوں سے پولیس اہلکاروں پر حملے کے جواب میں فائرنگ کی تھی جس میں پانچ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ پولیس کے مطابق مسلح مظاہرین کے حملے میں سات پولیس افسر زخمی ہوئے۔
مہاجرین کے لیے سرحدیں بند نہیں کریں گے، اطالوی وزیر اعظم
یہ احتجاجی مظاہرے راشن کی امداد میں کمی کے تناظر میں کِیزیبا مہاجر کیمپ میں شروع ہوئے تھے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام کے زیر تحت دی جانے والی خوراک میں فنڈز کی کمی کے باعث پہلے گزشتہ برس نومبر میں دس فیصد اور پھر رواں برس جنوری میں پچیس فیصد کمی کی گئی تھی۔
عالمی ادارہ مہاجرت کی لونیٹا کے مطابق اس حادثے سے بچا جا سکتا تھا اور یہ کہ مہاجرین پر طاقت کا استعمال قابلِ قبول نہیں ہے۔