1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ذیابیطُس کی دو نہیں پانچ اقسام ہیں، نئی ریسرچ

عابد حسین
2 مارچ 2018

طبی سائنسدانوں نے کئی برسوں کی ریسرچ کے بعد واضح کیا ہے کہ ذیابیطُس کی دو سے زائد اقسام ہیں۔ اس مرض کی مزید اقسام کے بارے میں جاننے کے بعد محققین کو بہتر تحقیق اور معالجین اپنے مریضوں کا بہترعلاج کر سکیں گے۔

https://p.dw.com/p/2tZjY
Symbolbild - Blutzuckertest
تصویر: Colourbox/L. Dolgachov

طبی جریدے ’لانسیٹ برائے ذیابیطس اینڈ اینڈو کرائنالوجی‘ میں شائع ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں ذیابیطُس کی دو نہیں بلکہ پانچ اقسام بیان کی گئی ہیں۔ ریسرچرز کے مطابق ان میں کئی اقسام جوانی میں کسی بھی شخص میں نمودار ہوتی ہیں۔ محققین کے مطابق اس مرض کی اِس نئی تقسیم سے کوئی بھی معالج اپنے مریض کو انتہائی بہتر اور مناسب دوا تجویز کر سکے گا۔

موٹاپا اور ذیابیطس بھی سرطان کا سبب بن رہے ہیں

پاکستان میں ذیابیطس کے سات ملین سے زائد مریض

دنیا بھر میں بیالیس کروڑ سے زائد انسان ذیابیطس کا شکار

عالمی یوم صحت پر ذیابیطس کے خلاف جنگ

ریسرچرز کے مطابق اس تقسیم سے واضح ہو سکے گا کہ کس مریض کو کس قسم کی ’بلڈ شوگر‘ لاحق ہے اور اُس میں کس ذیلی قسم کے اثرات بھی پائے جاتے ہیں۔ ذیابیطُس کی اقسام کی ریسرچ کے دوران محققین نے انسانی نظامِ انہضام کے اندر ایک ایسے ’مائکروبائیوم‘ کو تلاش کیا ہے اور یہ اس نظام کے اندر پائے جانے والے بیکٹیریا کی موجودگی میں اہم ہوتا ہے اور یہی واضح کرتا ہے کہ ذیابیطُس کی دوا کے استعمال سے اُس کا ردعمل کیا ہو سکتا ہے۔

اس ریسرچ رپورٹ کے لیڈر سویڈن کی لُونڈ یونیورسٹی کے ماہر اینڈوکرائنالوجسٹ پروفیسر لیف گرُوپ ہیں۔ گرُوپ نے واضح کیا کہ ذیابیطُس کے انتہائی مؤثر علاج کی جانب یہ انتہائی اہم پیش رفت ہے۔ انہوں نے اس مرض کی نئی پانچ اقسام کو ایک نئی جہت سے تعبیر کیا ہے۔  گرُوپ کے مطابق ذیابیطُس کے مریضوں میں بلڈ شوگر کی سطح کھائی گئی خوراک سے ہی بلند ہوتی ہے اور اس نئی درجہ بندی سے اس بلڈ شوگر کی سطح پر بھی توجہ مرکوز ہو سکے گی۔

Pakistan Islamabad Welt-Diabetes-Tag
ہر سال چودہ نومبر کو دنیا بھر میں شوگر کے بارے میں آگہی فراہم کرنے کا عالمی دن منایا جاتا ہےتصویر: DW/I. Jabeen

’انٹرنیشنل ڈائیا بیٹس فیڈریشن‘ کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 420 ملین افراد اس مرض میں مبتلا ہیں اور ایسے مریضوں کی شرح مسلسل بڑھ ہے۔ فیڈریشن نے واضح کیا ہے کہ سن 2045 تک شوگر یا ذیابیطس میں مبتلا افراد کی تعداد 629 ملین تک پہنچ جائے گی۔ ’ٹائپ ٹُو‘ ذیابیطس میں مبتلا انسانی جسم انسولین کی ایک محدود مقدار پیدا کرتا ہے جو کافی نہیں ہوتی اور اس باعث ایسے مریض کے خون میں شوگر مسلسل ٹھہری رہتی ہے۔

سویڈن کا شوگر فری اسکول