ذوالقرنین حیدر وطن پہنچ رہے ہیں
18 اپریل 2011پاکستانی ٹیم کے سابق وکٹ کیپر ذوالقرنین حیدر کی وطن واپسی کے حوالے سے خبریں کافی عرصے سے گردش کر رہی تھیں۔ تاہم جیو نیوز سے باتیں کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے برطانوی وزارت داخلہ سے سیاسی پناہ کی اپنی درخواست واپس لے لی ہے۔ حیدر کا مزید کہنا تھا کہ اس تناظر میں ان کی پاکستانی وزیر داخلہ رحمان ملک سے ملاقات ہوئی تھی اور وزیر داخلہ نے انہیں تمام تر حفاظتی انتظامات کی یقین دہانی کرائی ہے۔
گزشتہ برس دبئی میں جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلی جا رہی ایک روزہ سیریز کے دوران ذوالقرنین ہوٹل سے اچانک لندن فرار ہو گئے تھے۔ انہوں نے لندن پہنچنے پر سیاسی پناہ کی درخواست جمع کرائی تھی۔ ان کے بقول ایک گمنام جواری انہیں قتل کی دھمکیاں دے رہا ہے۔’’جواری چاہتا ہےکہ میں خراب کارکردگی کا مظاہرہ کروں ورنہ سنگین نتائج کے لیے تیار ہو جاؤں‘‘۔
پاکستانی وزیر داخلہ رحمان ملک سے اپنی ملاقات کے بارے میں حیدر کا کہنا تھا ’’ مثبت ماحول میں ہونے والی اس ملاقات میں وزیر داخلہ نے میرے اور میرے گھر والوں کی مکمل حفاظت کی یقین دہانی کرائی ہے‘‘۔ لندن میں اپنے قیام کے دوران ذوالقرنین حیدر نے فیس بک پر بارہا لکھا تھا کہ پاکستانی ٹیم میں بدعنوان عناصرموجودہیں اور وہ تمام تر دھمکیوں اور خطرات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ان کے نام منظر عام پر لائیں گے۔ تاہم ابھی تک وہ اس حوالے سے کوئی ٹھوس ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
پاکستانی کرکٹ بورڈ کے ایک اہلکار نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ذوالقرنین حیدر کو وطن واپسی پر بورڈ کے سامنے پیش ہونا پڑے گا۔ پی سی بی کی تادیبی کمیٹی ان سے ٹیم ڈسپلن کی خلاف ورزی کرنے پر سوال جواب کرے گی۔ اس کے بعد ہی ان کے مستقبل کے بارے میں بھی فیصلہ کیا جائے گا۔ کرکٹ بورڈ نے ان کے لندن فرار ہوتے ہی ان کا معاہدہ منسوخ کر دیا تھا۔ پی سی بی کا موقف تھا کہ ذوالقرنین حیدر کو دھمکیوں کے حوالے سے پہلے ٹیم انتظامیہ سے بات کرنی چاہیے تھی اور انہیں اعتماد میں لیے بغیر یہ قدم نہیں اٹھانا چاہیے تھا۔
رپورٹ : عدنان اسحاق
ادارت : امتیاز احمد