’دیکھیں، چُوزہ کیسے مرتا ہے‘؟، بھارتی کتاب کے خلاف احتجاج
8 فروری 2017نیوز ایجنسی اے ایف پی نے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ یہ کتاب بھارت کے سینکڑوں نجی اسکولوں میں پڑھائی جا رہی ہے۔ اس کتاب میں ایک ایسا تجربہ بھی شامل ہے، جس میں دو چُوزوں کو الگ الگ ڈبوں میں بند کیا جاتا ہے اور اِن میں سے صرف ایک ڈبّے میں ایسے سوراخ ہیں، جہاں سے ہوا اندر جا سکتی ہے۔
کتاب میں درج تجربے کی عبارت کچھ یوں ہے:’’ہر باکس میں ایک ایک چُوزہ رکھ دیجیے۔ کچھ دیر کے بعد ان باکسز کو کھولیے۔ آپ نے کیا دیکھا؟ جس ڈبے میں سوراخ نہیں تھے، اُس میں رکھا چُوزہ مر چکا ہے۔‘‘
جانوروں کے حقوق کے لیے سرگرم کارکنوں کے مطابق بہت سے اسکول پہلے ہی اس ناگوار صفحے کو، جس کا عنوان ’ہماری سرسبز دنیا‘ رکھا گیا ہے، کھینچ کر کتاب سے نکال چکے ہیں۔
جس ناشر نے یہ کتاب شائع کی ہے، اُس سے یہ وعدہ بھی لیاگیا ہے کہ وہ اگلی اشاعت میں اس تجربے کو شامل نہیں کرے گا۔
جانوروں کے تحفظ کی تنظیموں کی مرکزی بھارتی انجمن کی خاتون ترجمان وِدھی متّا نے کہا:’’اس طرح کے احمقانہ سائنسی تجربے کے ذریعے یہ لوگ بچوں اور جانوروں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہے تھے۔‘‘ وِدھی متّا کے مطابق وہ یہ نہیں جانتیں کہ آیا واقعی کسی بچے نے یہ تجربہ کیا بھی ہے۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بھارتی نصابی کتب اکثر اپنی فاش غلطیوں اور متنازعہ متن کی وجہ سے شہ سرخیوں کا موضوع بنتی رہتی ہیں۔
ابھی گزشتہ ہفتے مہاراشٹر میں ایک ٹیکسٹ بُک میں درج اِس عبارت پر ہنگامہ کھڑا ہو گیا تھا کہ ’بدصورت‘ اور ’معذور‘ خواتین کی وجہ سے دولہا والوں کی طرف سے جہیز کے مطالبات میں اضافہ ہو گیا ہے۔
وسطی ریاست چھتیس گڑھ میں ایک سرکاری نصابی کتاب میں خواتین کو بڑھتی ہوئی بے روزگاری کی وجہ قرار دیا گیا جب کہ ایک اور میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ دوسری عالمی جنگ کے دوران جاپان نے امریکا پر ایٹم بم پھینکے تھے۔