1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دیوار برلن کے انہدام کی عنقریب بیس ویں سالگرہ

20 اکتوبر 2009

نونومبر 2009ء کو جرمنی اپنے اتحاد کی بیسویں سالگرہ منانے جا رہا ہے، اتحاد کا یہ سفر دیواربرلن کی تعمیر اور پھر انہدام، مشرق و مغرب کی تقسیم اور معاشی ناہمواریوں جیسی بہت سی تلخ و شیریں یادیں اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے۔

https://p.dw.com/p/KBQo
تصویر: AP

9 نومبر 1989ء: یہ جمعرات کی ایک سرد رات تھی، جب مغربی جرمنی کے لوگ اپنا مصروف دن گزارکر، اپنے ٹیلی ویژن سیٹ بند کر کے سونے کی تیاریوں میں مصروف تھے۔ ان کیلئے آنے والادن محض ایک معمول کا دن تھا۔ وہ ایک دن کی دوری پر موجود ویک اینڈ کو بھر پور طریقے سےگزارنے کے خواب لئے اپنے بستروں میں دبکے ہوئے تھے۔ وہ بس اتنا ہی جانتے تھے کہ آنے والا دن ایک جمعہ ہے، اِس سے زیادہ اور معمول سے ہٹ کر وہ کچھ بھی نہیں سوچ رہے تھے۔ ایسی ہی سوچ، مغربی جرمنی کے تمام شہریوں کی طرح ہیمبرگ کے شہریوں کی بھی تھی، جو مشرقی سرحد سے صرف پچاس کلومیٹر دور ہے۔

لیکن اگلا دن عام دنوں جیسا ہرگز نہیں تھا۔ راتوں رات کوئی بڑی تبدیلی آ گئی تھی۔ ہیمبرگ کے ساتھ ساتھ اُن دیگر بہت سے شہروں میں بھی، جو مشرقی جرمنی کی سرحد کے ساتھ واقع تھے، منظر بدلا ہوا تھا۔ ہیمبرگ کے لوگوں نے صبح جو منظر دیکھا، رات اس کے بارے میں انہوں سوچا تک نہ تھا۔

صبح لوگوں نے جب اپنے گھروں کی کھڑکیاں سورج دیکھنے کیلئے کھولیں، تو انہوں نے دیکھا کہ بہترین لباس زیب تن کئے ہوئے مشرقی جرمن شہری اپنی مخصوص کاروں میں سوار جلوس کی شکل میں ان کی گلیوں اور بازاروں میں پھر رہے تھے۔

Berlin DDR Mauerbau Flash-Galerie
سرد جنگ کے دوران مشرقی جرمنی کو "بنانا ریپبلک" کہا جاتا تھا۔تصویر: AP

30 سالوں سے بند سڑکیں ٹریفک کیلئے کیسے کھل گئیں، برسوں سے مغرب و مشرق کی تقسیم کیسے راکھ کا ڈھیر بن گئی، وہ گلیاں جن کے شروع میں لکھا ہوتا تھا 'آگے راستہ بند ہے'، آج اتنے بڑے ہجوم کو کیونکر خوش آمدید کر پا رہی تھیں؟ یہ تھے وہ سوالات، جو ہیمبرگ اور دیگر سرحدی شہروں کے باسیوں نے اپنی کھڑکیاں کھولنے پر اپنے ذہنوں میں گردش کرتے محسوس کئے۔

سرد جنگ کے دوران وہاں غیرملکی تسلط، ناگفتہ بہ گورننس اور انتہائی خراب معاشی حالت کے باعث مشرقی جرمنی کو "بنانا ریپبلک" کہا جاتا تھا۔ سالوں سے "بنانا ریپبلک" کی تھیوری یادوں سے نکل چکی تھی مگر اس ویک اینڈ، دیوار برلن پر بنی چوکیاں ختم ہونے پر مغربی جرمنی کے لوگوں پر یہ کھلا کہ " بنانا ریپبلک" کوصرف منفی تاثر کیلئے ہی نہیں استعمال کیا جانا چاہیے۔ تبھی سڑکوں کے اطراف میں بنی پھلوں کے دکانداروں نے محسوس کیا کہ مشرقی جرمنی والے آم یا چیری کی خریداری سے زیادہ کیلے خریدنے میں دلچسپی لے رہے ہیں۔

جرمنی کے اتحاد سے قبل مشرقی جرمنی میں پھل محدود تعداد میں کاشت ہوتا تھا جبکہ اس کی درآمد کیلئے قوانین بھی بہت سخت تھے۔ چونکہ مشرقی جرمنی میں کیلے کی کاشت نایاب تھی اور یہ مہنگا پھل باہر سے درآمد بھی نہیں کیا جاتا تھا، اس لیے اُس رات دیوار گرنے کے بعد مشرقی جرمن شہری سرحدوں کے قریب واقع مغربی جرمن شہروں میں کیلے خریدنے میں زیادہ دلچسپی لے رہے تھے۔

Deutschland Bundestag Bonn Jubiläumssitzung Erster Bundestag
مشرقی جرمنی کے مغربی جرمنی میں ضم ہونے کے بعد ایک بار پھر جرمنی ایک متحد مملکت کے طور پر دنیا کے نقشے پر ابھراتصویر: AP

دوسری عالمی جنگ کے فوراً بعد جرمنی، فاتح اتحادی ممالک کے رحم وکرم پر تھا۔ اسے دو حصوں مشرقی جرمنی اور مغربی جرمنی میں تقسیم کر دیا گیا تھا۔ مشرقی علاقے میں سابق کیمونسٹ سوویت یونین کی عملداری تھی، اس کا دارلحکومت برلن کوبنایا گیا۔ سرد جنگ کے دوران مشرقی جرمنی کی معیشت پر بہت منفی اثرات مرتب ہوئے۔

اِدھر برلن کا مغربی حصہ اگرچہ مغربی جرمنی کے پاس ہی آیا لیکن چونکہ یہ حصہ چاروں طرف سے مشرقی جرمن علاقے میں گھرا ہوا تھا، اِس لئے مغربی جرمنی کا دارلحکومت برلن سے بہت دور واقع شہر بون کو قرار دیا گیا۔ مغربی جرمنی، برطانیہ، امریکہ اور فرانس کے زیراثر تھا۔ 1989ء میں دیواربرلن کے کھلنے کے بعد مشرقی جرمنی میں انتخابات منعقد ہوئے توبرسر اقتدار سوشلسٹ یونٹی پارٹی آف جرمنی پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل کر نے میں ناکام رہی۔ اس تبدیل شدہ سیاسی صورتحال میں وہاں کی پارلیمنٹ نےدوسری عالمی جنگ کے وقت موجود ریاستی ڈھانچہ پھر سے تشکیل دیا اور مشرقی جرمنی نے خود کو مغربی جرمنی میں ضم کر دیا۔ یوں ایک بار پھر جرمنی ایک متحد مملکت کے طور پر دنیا کے نقشے پر ابھرا۔

رپورٹ عبدالرؤف انجم

ادارت امجد علی