1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دہشت گردی کے پاکستانی ملزم کو برطانیہ نےامریکا کے حوالے کر دیا

4 جنوری 2013

ایک پاکستانی شہری جس پر برطانیہ میں دہشت گردی کے الزامات عائد کیے گئے تھے، اسے جمعرات کے روز امریکا کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ اس مبینہ دہشت گرد کا ہدف نیویارک بھی تھا۔

https://p.dw.com/p/17Da1
تصویر: Getty Images

26 سالہ عابد نصیر کو دہشت گردی کی منصوبہ بندی اور القاعدہ سے روابط کے الزام میں حراست میں لیا گیاتھا، جمعرات کے روز اسے امریکا کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق نصیر کو اپریل سن 2009ء میں مانچسٹر شہر میں تقریبا ایک درجن دیگر افراد کے ہمراہ گرفتار کیا گیا تھا۔ نصیر پر الزام تھا کہ وہ انگلینڈ کے اس شمالی شہر کے مرکز میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی میں مصروف تھا۔ حکام کے مطابق نصیر برطانیہ کے علاوہ ناروے اور امریکا میں بھی دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔

Britische Polizei verhaftet islamische Terrorverdächtige
نصیر کو اپریل سن 2009ء میں مانچسٹر شہر میں تقریبا ایک درجن دیگر افراد کے ہمراہ گرفتار کیا گیا تھاتصویر: picture-alliance/dpa

جمعرات کے روز انسداد دہشت گردی پولیس کے حصار میں نصیر کو مشرقی لندن کی ہائی سکیورٹی جیل سے لوٹن ایئرپورٹ منتقل کیا گیا، جہاں اسے امریکا اہلکاروں کے حوالے کر دیا گیا۔

نصیر پر امریکا میں بھی دہشت گردی کی منصوبہ بندی کے الزامات عائد ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ نصیر نے نیویارک کے سب وے میں سن 2009ء میں ایک خودکش حملے کی منصوبہ بندی کی تھی، جبکہ اس معاملے میں متعدد افراد پر فرد جرم عائد ہو چکی ہے۔

حکام کے مطابق نصیر پر غیرملکی دہشت گرد تنظیم کو مدد فراہم کرنے اور اس کی سازش کرنے کے ساتھ ساتھ تباہی پھیلانے والی ڈیوائس کے استعمال کی سازش کرنے کے الزامات عائد ہیں۔

Birmingham, Polizeieinsatz gegen Terrorismus
نصیر نے نیویارک کے سب وے میں سن 2009ء میں ایک خودکش حملے کی منصوبہ بندی کی تھیتصویر: AP

واضح رہے کہ سن 2009ء میں نصیر کے ہمراہ گیارہ دیگر افراد ہو گرفتار کیا گیا تھا۔ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق پاکستان سے ہے۔ اس کی وجہ انسداد دہشت گردی کے محکمے کے ایک اعلیٰ افسر کی ایک خفیہ فائل کا عکس میڈیا پر اس وقت سامنے آ گیا تھا، جب وہ اس وقت کے وزیراعظم گورڈن براؤن سے ملاقات کے بعد 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ سے باہر نکل رہے تھے۔ اس انتہائی حساس فائل کا عکس میڈیا پر سامنے آنے کے بعد برطانوی پولیس نے مانچسٹر میں بیک وقت چھاپے مار کر متعدد افراد کو حراست میں لے لیا تھا، تاہم ان زیرحراست افراد کے خلاف مضبوط شواہد نہ ہونے کی وجہ سے رہا کر دیا گیا تھا۔ پولیس کا اس بابت کہنا تھا کہ ’بہت بڑے دہشت گردوں کو دھماکا خیز مواد برآمد نہ ہونے پر رہا کرنا پڑا‘ کیوں کہ پولیس کے پاس ایسے شواہد نہیں تھے کہ ان افراد کو سزا دی جا سکتی۔ ان تمام افراد کو ملک بدر کر کے پاکستان واپس بھیج دیا گیا تھا، تاہم نصیر نے پاکستان حوالگی کے خلاف اپیل کر دی تھی، جس کی وجہ اسے برطانیہ ہی میں رکھا گیا تھا۔

برطانوی پولیس کے مطابق نصیر اور پاکستان میں القاعدہ کے ایک کارندے کے درمیان ای میلز کا تبادلہ ہوا تھا۔ پولیس کے مطابق ان ای میلز میں گرل فرینڈز اور شادی کے منصوبے کے حوالے سے گفتگو کی گئی تھی، تاہم اس سے مراد دھماکا خیز مواد اور دہشت گردی تھی۔ حکام کا کہنا تھا کہ نصیر کی وجہ سے برطانیہ کی قومی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

جولائی سن 2010ء میں امریکا میں عابد نصیر کے وارنٹ جاری ہونے کے بعد اسے دوبارہ حراست میں لے لیا گیا تھا۔ گزشتہ ماہ انسانی حقوق کی یورپی کورٹ میں بھی ملک بدری کی اپیل مسترد ہونے کے بعد جمعرات کو اسے امریکا کے حوالے کر دیا گیا۔

(at / ah (Reuters