1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دہشت گردی کے مقابلے کے لیے درکار ہتھیار محبت ہے، پوپ فرانسس

عاطف بلوچ27 مارچ 2016

کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پاپائے روم نے ایسٹر کے پیغام میں کہا ہے کہ ’اندھے اور گھناؤنے تشدد کی برائی‘ کے مقابلہ کے لیے ’محبت کے ہتھیار‘ درکار ہیں۔ اپنے خطاب میں انہوں نے مہاجرین کو درپیش مسائل کا تذکرہ بھی کیا۔

https://p.dw.com/p/1IKX5
Italien Vatikan Petersplatz Papst Franziskus Menschenmenge
ایسٹر کی خصوصی دعائیہ تقریب کے موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئےتصویر: Reuters/A.Bianchi

ستائیس مارچ بروز اتوار ایسٹر سنڈے کی مرکزی تقریب کا اہتمام ویٹی کن سٹی کے سینٹ پیٹرز اسکوائر میں کیا گیا تھا۔ وہاں ہزاروں کیتھولک مسیحیوں کی موجودگی میں پوپ فرانسس نے ایسٹر کی مرکزی عبادت کے موقع پر اپنے روایتی خطاب ’شہر اور دنیا کے نام‘ میں تشدد، نا انصافی اور عالمی امن کو درپیش خطرات پر بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

سینٹ پیٹرز باسیلیکا کی بالکونی سے اپنے عقیدت مندوں سے خطاب میں 79 سالہ پوپ فرانسس نے برسلز میں ہونے والے حالیہ دہشت گردانہ واقعات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا، ’’وہ (یسوع مسیح) اس ایسٹر کے موقع پر ہمیں دنیا بھر میں دہشت گردی اور گھناؤنے تشدد کا نشانہ بننے والوں کا دکھ سمجھنے کے قابل بنائے۔‘‘ پوپ فرانسس نے ترکی، نائجیریا، چاڈ، کیمرون اور آئیوری کوسٹ میں پرتشدد کارروائیوں کا تذکرہ بھی کیا۔

پوپ فرانسس نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے محبت چاہیے۔ انہوں نے زور دیا کہ محبت کے جذبے سے ہی خدا نے خودغرضی اور موت کو شکست دی۔ 1.2 بلین رومن کیتھولک مسیحیوں کے مذہبی رہنما پوپ فرانسس نے کہا کہ خدا کے ماننے والوں کو بھی ’محبت کا ہتھیار‘ ہی استعمال کرنا چاہیے۔

پاپائے روم نے مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے لیے بھی دعا کی۔ انہوں نے کہا کہ شام اور عراق کے تنازعات کے حل کے لیے عالمی برادری کو اپنی کوششوں میں تیزی لانا چاہیے۔

اُدھر یروشلم میں بھی آج ایسٹر کی خصوصی عبادات کا انعقاد ہوا۔ ایسٹر کے موقع پر یروشلم کے Holy Sepulchre چرچ میں بھی خصوصی عبادت کا اہتمام کیا گیا، جہاں ہزاروں مسیحی زائرین موجود تھے۔

Italien Segen «Urbi et Orbi» von der Loggia des Petersdoms Papst Franziskus
اپنے خطاب میں پوپ فرانسس نے مہاجرین کو درپیش مسائل کا تذکرہ بھی کیاتصویر: Getty Images/AFP/A. Pizzoli

مسیحی دنیا میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ تاریخی گرجا گھر اسی جگہ تعمیر کیا گیا تھا، جہاں یسوع المسیح کی تدفین ہوئی تھی۔ صدیوں پرانے اس چرچ کو مسیحیوں کے چھ فرقے استعمال کرتے ہیں، جن میں یونانی آرتھوڈوکس، رومن کیتھولک، آرمینیائی آرتھوڈوکس، مصری کوپٹکس، شامی آرتھوڈوکس اور ایتھوپیئن آرتھوڈوکس شامل ہیں۔

ایسٹر روزوں کے ایام کے بعد منایا جانے والا مسیحی تہوار ہے۔ اس سے قبل 40 روزے رکھے جاتے ہیں۔ ایسٹر کو ’عید پاشکا‘ یا ’عید قیامت المسیح‘ بھی کہا جاتا ہے، جو دراصل مسیحی عقائد کے مطابق یسوع المسیح کے موت پر فتح پانے اور مردوں میں سے جی اٹھنے کی یاد میں منایا جاتا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید