دہشت گردی کے خلاف جنگ، پاکستان میں پولیس کی تنخواہوں میں اضافہ
21 اپریل 2009ان برسوں کے دوران نہ تو جنرل پرویز مشرف اور نہ ہی نئی حکومت ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے کوئی مربوط پالیسی اختیار کرسکی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس وقت پاکستان میں نہ تو قومی دفاعی پالیسی اور نہ ہی کوئی قومی سلامتی پالیسی کا وجود ہے ۔مشیر داخلہ رحمان ملک کا البتہ دعویٰ ہے کہ جلد ہی اہم اداروں کے تعاون سے ایسی قومی سلامتی پالیسی تشکیل دی جائے گی جس کی مدد سے ملک میں بتدریج پھیلتی انتہاء پسندی اور قبائلی علاقوں میں موجود 10,000 ملکی اور غیر ملکی دہشت گردوں سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔
یہ دعویٰ ایک ایسے وقت میں کیا جا رہا ہے جبکہ سیکیورٹی خطرات میں کئی گنا اضافے کے باوجود ملک بھر میں پولیس کی تعداد میں ایک گنا اضافہ بھی نہیں ہوا اور آج بھی سترہ کروڑ سے زائد کی آبادی کے ملک میں پولیس فورس کی تعداد چار لاکھ سے بھی کم ہے۔ موجودہ صورتحال میں واحد خوش کن امر صوبہ سندھ کے بعد صوبہ سرحد میں اور پنجاب میں پولیس کی تنخواہوں میں 100 فیصد اضافے کا تازہ ترین اعلان ہے علاوہ ازیں امریکی امداد سے نیم فوجی فرنٹیئرکور جوکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پیش پیش ہے، کے تقریباً 57 ونگز کی تنخواہوں میں بھی اضافے کے ساتھ ساتھ ان کی تربیتی سہولتوں کو بھی بہتر بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
خیال رہے کہ نیم فوجی اور پولیس فورس کی تنخواہوں اور ان کی شرائط کار کو بہتر بنانے کے حوالے سے امریکہ، برطانیہ اور بعض دوسرے مغربی ممالک نے کلیدی کردار ادا کیا ہے تاہم اب دیکھنا یہ ہے کہ بہتر حالات کار کے بعد سیکورٹی فورسز کو مربوط اور مؤثر انداز میں استعمال کرنے کے لئے قومی سلامتی پالیسی کے ساتھ ساتھ قومی دفاعی پالیسی کب تک تشکیل پاتی ہے۔