دہشت گردی سے پہلے ہی دھر لیے گئے، میاں بیوی کو عمر قید
30 دسمبر 2015دس سال پہلے سات جولائی 2005ء کو برطانوی دارالحکومت لندن میں مختلف مقامات پر کیے جانے والے دہشت گردانہ حملوں میں چاروں حملہ آوروں کے ساتھ ساتھ باون عام شہری بھی مارے گئے تھے۔ یہ میاں بیوی اسی ہولناک واقعے کی دسویں برسی پر کوئی بڑا حملہ کر کے امر ہونا چاہتے تھے۔ اسی واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے محمد رحمان نے ٹوئٹر پر یہ پیغام پوسٹ کیا تھا کہ ’ویسٹ فیلڈ شاپنگ سینٹر یا لندن انڈر گراؤنڈ؟ کسی بھی مشورے کو بے حد سراہا جائے گا‘۔
پچیس سالہ محمد رحمان ٹوئٹر پر ’سائلینٹ بمبر‘ (خاموش بمبار) کے نام سے صارفین سے دراصل یہ پوچھنا چاہتا تھا کہ آیا اُسے کسی شاپنگ سینٹر کو ہدف بنانا چاہیے یا لندن کی زیرِ زمین ریلوے پر حملہ کرنا چاہیے۔ اس پیغام کے فوراً بعد محمد رحمان کو مئی میں گرفتار کر لیا گیا تھا اور اب اُسے اس جرم کی پاداش میں کم از کم ستائیس سال کے لیے جیل جانا ہو گا۔
اب سنائے جانے والے فیصلے کی رُو سے چوبیس سالہ ثنا احمد خان کو کم از کم پچیس سال سلاخوں کے پیچھے گزارنا ہوں گے۔ ثنا احمد خان اس جرم کے ارتکاب کے دوران رحمان کی بیوی تھی لیکن مقدمے کی سماعت کے دوران اُس نے بتایا کہ اب دونوں میں طلاق ہو چکی ہے۔
جج جیریمی بیکر نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ یہ دونوں جو کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتے تھے، اُس میں ’ایک خود کُش کارروائی بھی شامل تھی، جس کے ذریعے وہ شہادت کے مرتبے پر فائز ہونا چاہتے تھے، ایک ایسا عمل، جس کی ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی جانب سے اس لیے تائید کی جاتی ہے تاکہ اس طرح کی مہمات کی حوصلہ افزائی کی جا سکے‘۔ بتایا گیا ہے کہ یہ میاں بیوی اِس سال اٹھائیس مئی کے لگ بھگ کارروائی کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
پولیس نے رحمان کے گھر سے دَس کلوگرام یوریا نائٹریٹ اپنی تحویل میں لیا تھا، جو کہ ایک بڑا بم بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ رحمان نے اپنی فلم بھی بنائی تھی کہ کیسے وہ اپنے عقبی لان میں آزمائشی طور پر دھماکے کر رہا تھا۔
رحمان پر بم تیار کرنے کا الزام ثابت ہوا جبکہ اُس کی بیوی اس سارے منصوبے کے لیے مالی وسائل فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ بم کی تیاری میں ہونے والے کیمیائی مادے خرید کر لاتی تھی۔ کراؤن پراسیکیوشن سروس نے بتایا کہ اگر ان دونوں کا یہ منصوبہ کامیاب ہو جاتا تو بڑے پیمانے پر جانی نقصان ہوتا:’’یہ جوڑا حملہ کرنے کے بہت قریب پہنچ گیا تھا، اب اُنہیں محض ایسے کیمیکلز کی ضرورت تھی، جن سے وہ ڈیٹونیٹر (بارودی مواد کو آگ لگانے والا) بنا سکیں۔‘‘