1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دُنیا میں مذہبی آزادی پستی کی جانب جا رہی ہے، امریکی رپورٹ

31 جولائی 2012

امریکا نے خبردار کیا ہے کہ دنیا مذہبی آزادی کے اعتبار سے پستی کی جانب بڑھ رہی ہے۔ اس رپورٹ میں بدھ نسل تبتیوں کے خلاف چینی کریک ڈاؤن کے علاوہ پاکستان اور افغانستان میں مذہبی اقلتیوں کی صورت حال پر تنقید کی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/15gtU
تصویر: dapd

عرب دنیا میں انقلابات کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے مذہبی آزادی سے متعلق رپورٹ شائع کی گئی ہے۔ ایک تھنک ٹینک سے خطاب کرتے ہوئے پیر کے روز امریکی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا: ’خطاکار یہ جان لیں کہ دنیا دیکھ رہی ہے۔‘ کلنٹن کے مطابق مختلف ممالک کی حکومتیں مذہبی اقلتیوں کے خلاف کارروائیوں میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال بھی کر رہی ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ دنیا میں تقریباﹰ ایک بلین افراد ایسے ہیں جو مذہبی آزادی کے خلاف کارروائیاں کرنے والی حکومتوں کے رحم و کرم پر ہیں۔

کلنٹن نے کہا: ’جب اس اہم انسانی حق کی بات کی جائے تو مستحکم، پر امن اور محفوظ معاشرے بھی پستی کی جانب بڑھتے دکھائی دیتے ہیں۔‘

Blasphemie Gesetz in Pakistan FLASH Galerie
رپورٹ میں پاکستان میں سزائے موت پانے والی آسیہ بی بی کا ذکر بھی کیا گیا ہےتصویر: AP

بین الاقوامی مذہبی آزادی رپورٹ برائے سال 2011ء میں بتایا گیا ہے کہ مختلف ممالک میں توہینِ مذہب سے متعلق بنائے گئے قوانین نے مذہبی آزادی اور خصوصاﹰ اقلتیوں کے اظہار رائے کو محدود کر کے رکھ دیا ہے۔‘

اس رپورٹ میں انڈونیشیا اور افغانستان میں اقلیتوں کی صورتحال کا حوالہ دیا گیا ہے جبکہ پاکستان میں ’توہین رسالت‘ کے الزام پر سزائے موت پانے والی مسیحی خاتون آسیہ بی بی کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں آئین کے مطابق ہر شخص کو اپنے عقیدے اور مذہب کے مطابق عبادت کرنے کا حق تو دیا گیا ہے، تاہم اسی آئین میں ’اسلام ریاست کا مذہب ہو گا‘ جیسے الفاظ بھی تحریر ہیں۔

رپورٹ کے مطابق کہا گیا ہے کہ افغان حکومت اقلیتوں اور غیر مسلم افراد کی مذہبی آزادی کو یقینی بنانے میں ناکام رہی ہے۔

اس رپورٹ میں بدھ نسل تبتی باشندوں کے خلاف چینی حکومت کے کریک ڈاؤن کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سن 2011ء میں بیجنگ حکام نے بدھ نسل تبتی باشندوں کی مذہبی آزادی کے خلاف کئی طرح کی رکاوٹیں پیدا کی ہیں۔ اس رپورٹ میں میانمار میں مسلم اقلیت کی صورتحال پر بہت زیادہ تحفظات ظاہر کیے گئے ہیں۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اریٹریا، سعودی عرب، سوڈان اور ازبکستان میں اقلیتوں کی مذہبی آزادی کے حوالے سے متعدد شکایات سامنے آئی ہیں۔ اس رپورٹ میں خصوصی اہمیت انقلاب کے بعد عرب دنیا میں مذہبی اقلتیوں کی صورتحال کو دی گئی ہے۔ رپورت میں کہا گیا ہے کہ مصر میں عبوری حکومت کی یقین دہانیوں اور دعووں کے باوجود وہاں مذہبی بنیادوں پر پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے، جن میں قبطی مسیحیوں کے خلاف حملے شامل ہیں۔

اس رپورٹ میں بیلجیئم اور فرانس میں برقعے پر عائد کی جانے والی قانونی پابندیوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یورپ میں یہ تاثر عام ہے کہ مسلمان مغربی معاشرتی دھارے میں ضم نہیں ہوتے اور اسلام کو ایک خطرے کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

at /ng (AFP)