1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دولہا کے ساتھ عین وقت پر ہاتھ ہو گیا

امجد علی18 فروری 2015

شمالی بھارت میں پولیس نے شادی کی ایک تقریب میں شریک دو مہمانوں کو مختصر مدت کے لیے حراست میں رکھنے کے بعد رہا کر دیا۔ اس سے پہلے دلہن نے اپنے دولہا کی بجائے تقریب میں شریک ایک اور مہمان کے حق میں فیصلہ دے دیا۔

https://p.dw.com/p/1Edem
تصویر: Aletta Andre

جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے اخبار ’دی ٹائمز آف انڈیا‘ کے حوالے سے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں لکھا ہے کہ ہندو گھرانوں سے تعلق رکھنے والے لڑکے اور لڑکی کی شادی شمالی بھارتی شہر رام پور میں ہو رہی تھی اور ابتدائی رسومات جاری تھیں کہ اچانک پچیس سالہ دولہے جگل کشور کو مرگی کا دورہ پڑ گیا اور وہ فرش پر گر گیا۔

رپورٹ کے مطابق اپنے ہونے والے شوہر کی یہ حالت دیکھ کر 23 سالہ دلہن اندرا کو اُس کے ساتھ ہمدردی تو کیا ہوتی، وہ الٹا اِس بات پر غصے میں آ گئی کہ اُسے جگل کشور کی اِس بیماری کے بارے میں پہلے سے کیوں نہیں بتایا گیا تھا۔ جس وقت دولہے کو دورہ پڑنے کا واقعہ پیش آیا، اُس وقت ہندو رسومات کے مطابق دولہا اور دلہن ایک دوسرے کے گلے میں ہار ڈالنے کی رسم ادا کرنے والے تھے۔

Symbolbild Hochzeit Ehe Indien Pakistan
تصویر: Fotolia/davidevison

اس ناخوشگوار واقعے کے بعد دلہن اندرا نے فیصلہ سنا دیا کہ وہ اپنے ہونے والے دولہا سے نہیں بلکہ شادی کی تقریب میں مہمان کے طور پر شریک اُسی کے ایک کزن سے شادی کرے گی۔ اِس کزن نے بھی رضامندی ظاہر کر دی اور یوں اُس نے اور دلہن اندرا نے نہ صرف ایک دوسرے کے گلے میں ہار ڈال دیے بلکہ ہندو سرومات کے مطابق آگ کے گرد سات پھیرے لیتے ہوئے شادی کی حتمی رسم بھی انجام دے ڈالی۔

اُدھر دولہا جگل کشور، جسے مرگی کے دورے کے بعد ایک ڈاکٹر کے پاس لے جایا گیا تھا، جب واپس شادی کی تقریب میں پہنچا تو اُسے پتہ چلا کہ اب وہ دولہا نہیں رہا ہے اور اس کی جگہ اس کا ایک کزن لے چکا ہے۔ تب اُس نے لڑائی شروع کر دی، جو جلد ہی پُر تشدد صورت اختیار کر گئی، یہاں تک کہ پولیس کو بلانا پڑ گیا۔

بتایا گیا ہے کہ تھانے میں ایک شکایت بھی درج کروائی گئی، جو بعد ازاں خاندان کے بزرگوں کی مداخلت پر واپس لے لی گئی۔ ’دی ٹائمز آف انڈیا‘ نے مقامی پولیس افسر آر پی سولنکی کے حوالے سے بتایا ہے کہ بعد ازاں ’دونوں خاندانوں نے مفاہمت کرتے ہوئے مسئلے کو سلجھا لیا‘۔