1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دوست سے جنسی زيادتی،جرمن ٹی وی اناؤنسر پر الزام

14 ستمبر 2010

جرمنی کے، سوئٹزرلينڈ سے تعلق رکھنے والے ايک ٹيلی وژن ا ناؤنسر پر ان کی دوست نے سنگين الزامات لگائے ہيں جن کے مطابق ان خاتون صحافی کو قتل کی دھمکی ديتے ہوئے اُن سے جنسی زيادتی کی گئ۔

https://p.dw.com/p/PBGR
ٹيلی وژن اناؤنسر يورگ کاخلمنتصویر: dapd

ايک جرمن ٹيلی وژن اسٹيشن کے اناؤنسر يورگ کاخلمن پر اپنی دوست کو جبراً جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے الزام ميں مقدمہ چلايا جارہا ہے۔ آج شہر من ہائم ميں مقدمے کی سماعت کے دوسرے روز ملزم کے وکيل برکن اشٹوک نے صوبائی عدالت کے پانچويں بڑے تعزيراتی چيمبر پر سخت تنقيد کی کيونکہ وہ جنسی زيادتی کا نشانہ بننے کا دعوی کرنے والی خاتون کو سب سے آخر ميں عدالت ميں طلب کرنا چاہتا ہے۔ جج ميشائيل زائڈلنگ کے زير صدارت عدالت نے اس شکايت کے بارے ميں ابھی تک کوئی فيصلہ نہيں کيا ہے۔

کاخلمن پر جنسی زيادتی کا الزام لگانے والی 37 سالہ ريڈيو براڈکاسٹر کا کہنا ہے کہ اُس کے لمبی مدت کے دوست کاخلمن نے نو فروری سن 2010 کو اُس کے فليٹ ميں اُسے چاقو سے دھمکايا اور اُس کے ساتھ جبراً جنسی زيادتی کی۔ سوئٹزرلينڈ سے تعلق رکھنے والے 52 سالہ ٹيلی وژن اناؤنسرکاخلمن اس الزام کو سراسر غلط کہتے ہوئے اس سے انکار کررہے ہيں۔ انہوں نے آج عدالت ميں اپنا يہ بيان پڑھوايا جس ميں انہوں نے کہا ہے: " ميرے پاس نہ تو کوئی چھری تھی اور نہ ہی ميں نے اپنی سابق دوست سے جبراً جنسی خواہش پوری کی۔" اُنہوں نے مزيد سوالات کا جواب دينے سے انکار کيا۔

آج مقدمے کی سماعت کے دوسرے روز کے آغاز پر من ہائم کی صوبائی عدالت نے دو ججوں پر ملزم کے خلاف تعصب اور جانبدارانہ رويہ اختيار کرنے کے الزام کو رد کرديا۔ مقدمے کی سماعت اب 27 اکتوبر تک کے لئے ملتوی کردی گئی ہے۔

من ہائم کے وکيل استغاثہ نے کاخلمن پر ايک بہت سنگين نوعيت کے زنا بالجبر کا الزام لگايا ہے جس ميں خطرناک جسمانی گزند پہنچانے کا الزام بھی شامل ہے۔رياستی وکيل استغاثہ اولٹروگے نے کہا کہ 37 سالہ ريڈيو جرنلسٹ خاتون کے مطابق کاخلمن نے باورچی خانے ميں آٹھ سينٹی ميٹر طويل چاقو اُس کے حلق پر رکھتے ہوئے کہا کہ خاموش رہو ورنہ قتل کردی جاؤ گی۔ جنسی زيادتی کے دوران اس خاتون کے گلے پر پڑنے والے نشانات کئی دنوں تک ديکھے جاتے رہے۔

KW 30 Wochenrückblick Flash-Galerie
کاخلمن جولائی ميں اپنے وکيل کے ساتھ صحافيوں کے روبروتصویر: AP

کاخلمن پر عائد فرد جرم کے پڑھے جانے کے بعد ہی جنسی زيادتی کی شکايت داخل کرانے والی کاخلمن کی سابق دوست عدالت سے باہر چلی گئيں۔ اس کے کچھ ہی دير بعد استغاثہ اور دفاع کے وکيلوں کے درميان ايک شديد تنازعہ پيدا ہو گيا کيونکہ وکيل دفاع يعنی وکيل صفائی کا کہنا تھا کہ الزام لگانے والی خاتون صحافی کی عدالت ميں فوری پيشی ہونا چاہيےجبکہ عدالت نے اُن کی پيشی کی تاريخ 13 اکتوبر مقرر کی ہے اور اس دن بھی اُن کے بيان سے قبل زيادہ تر اُن گواہوں کو پيش کيا جائے گا جو ملزم کے خلاف بيانات دینے والوں ميں سے ہيں۔ اس لئے کاخلمن کے وکيل برکن اشٹوک نے عدالت ميں درخواست داخل کی کہ کاخلمن کی 10 دوسری دوستوں کو جنسی جبر کا الزام لگانے والی خاتون صحافی سے قبل عدالت ميں پيش ہونے کی دعوت نہ دی جائے کيونکہ يہ معلوم نہيں کہ اس ريڈيو جرنلسٹ خاتون کے الزامات صحيح بھی ہيں يا نہيں۔

آج عدالت ميں کاخلمن نے کسی سوال کا جواب نہيں ديا ليکن ان کا وہ بيان پہلی بار منظر عام پر لايا گيا جو انہوں نے مارچ ميں اپنی گرفتاری کے بعد ديا تھا۔ اس بيان کے مطابق نو فروری کو اپنی دوست سے ملاقات کے دوران اس خاتون صحافی اور کاخلمن کے درميان کاخلمن کی ايک اور دوست کے مسئلے پر تکرار ہوئی تھی۔ تاہم کخلمن کے مطابق جب وہ واپس روانہ ہوئے تو ان کی دوست اور اب جنسی جبر کی شکايت کرنے والی خاتون زخمی حالت ميں نہيں تھيں۔

آج عدالتی کارروائی کاخلمن کے وکيل کی درخواست پر ماورائے عدالت مصالحت کی بات چیت کے لئے کچھ دير کے لئے روک دی گئی۔ اس بات چيت ميں عدالت اور وکيل صفائی کے علاوہ وکيل استغاثہ نے بھی شرکت کی ليکن اس کے نتائج معلوم نہيں ہوسکے ہيں۔

رپورٹ: شہاب صدیقی

رپورٹ: کشور مصطفیٰ