1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دو ایرانی ایٹمی سائنسدانوں پر حملہ، ایک ہلاک

29 نومبر 2010

ایرانی دارالحکومت تہران میں دو مختلف دھماکوں میں ایک ایٹمی سائنسدان ہلاک جبکہ دوسرا زخمی ہو گیا ہے۔ سرکاری میڈیا نے ان دھماکوں کی ذمہ داری اسرائیل پرعائد کی ہے۔

https://p.dw.com/p/QKoG
ایرانی جوہری مذاکرات کار علی اکبر صالحی نے ان حملوں کی مذمت کی ہےتصویر: AP

ایرانی سرکاری خبررساں ایجسنی کے مطابق تہران کے دو مختلف مقامات پر یہ دھماکے پیر کو کئے گئے۔ بتایا گیا ہے کہ موٹر سائیکل پر سوار نامعلوم افراد نے سائنسدانوں کی چلتی ہوئی کاروں پربم چپکا دئے۔

ایرانی سرکاری ٹیلی وژن نے اس حملے میں اپنے روایتی حریف اسرائیل کے ملوث ہونے کی تصدیق کی ہے،’ دہشت گردی کے اس عمل میں صیہونی ریاست کے ایجنٹس نے یونیورسٹی کے دو معروف پروفیسروں پر حملہ کیا۔’ ایک حملے میں ڈاکٹرماجد شہر یاری ہلاک ہو گئے جبکہ ان کی اہلیہ زخمی ہوئی ہیں۔ دوسرے حملے میں ڈاکٹر فریدون عباسی اور ان کی اہلیہ زخمی ہوئیں۔

فارس نیوز ایجنسی نے بھی ان خبروں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملے تہران کے دو مختلف مقامات پر کئے گئے ہیں۔ سرکاری خبر رساں ادارے IRNA کے مطابق ہلاک ہونے والے ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر شہر یاری تہران کی شھید بہشتی یونیورسٹی کے ایٹمی انجنیئرنگ شعبے سے وابستہ تھے جبکہ باون سالہ ڈاکٹرعباسی وزرات دفاع کے ایک ایٹمی تحقیقی سینٹر سے وابستہ ہیں۔ نیوکلئر فزکس میں ڈاکٹریٹ کرنے والے فریدون عباسی کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ جوہری تحقیق کے ماہر ہیں اورسن 1979ء سے پاسداران انقلاب کے رکن ہیں۔

Bombenanschlag im Iran
دونوں حملے ایرانی دارالحکومت تہران میں کئے گئےتصویر: AP

تہران کے گورنر سفرعلی نے کہا ہے کہ ان حملوں کی تحقیقات جاری ہیں اورجیسے ہی نتائج برآمد ہوں گے، انہیں عام کر دیا جائے گا،’ یہ حملے ذاتی نوعیت کے نہیں ہیں، میرے خیال میں یہ پہلے ہونے والے حملوں کے مقابلے میں مختلف ہیں تاہم ہم اس حوالے سے تحقیقات کررہے ہیں۔‘

ایرانی جوہری پروگرام کے اعلیٰ مذاکرات کار علی اکبر صالحی نے ان حملوں پر تبصرہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ’دشمن‘ اس طرح کے حملے کر کے آگ سے کھیلنا چھوڑ دیں۔ انہوں نے کہا،’ ہماری قوم کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوا تو دشمنوں کا انجام برا ہو گا۔‘

ایران کے ایٹمی سائنسدانوں پر حملے ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب ایک روز قبل ہی امریکہ کے اعلیٰ فوجی حکام نے کہا تھا کہ وہ ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام کو روکنے کے لئے عسکری کارروائی کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لے رہے ہیں۔

ایرانی حکام ان حملوں کو اس لئے بھی اہمیت کا حامل تصور کررہے ہیں کیونکہ گزشتہ روز ہی وکی لیکس نامی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے خفیہ دستاویزات سے یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ سعودی بادشاہ امریکہ پر کئی مرتبہ دباؤ ڈال چکے ہیں کہ وہ ایران کے جوہری پروگرام کے خاتمے کے لئے فوجی کارروائی کرے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں