1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا کے سب سے بڑے خلائی مرکز کے ساٹھ سال

عدنان اسحاق1 جون 2015

1961ء میں پہلی مرتبہ انسان نے اس مرکز سے خلا کا سفر کیا تھا۔ اس کے بعد سے ہزاروں راکٹ اور خلائی جہاز کائنات کے راز جاننے کے لیے قزاقستان کے بیکانور خلائی مرکز سے روانہ ہو چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1FaBJ
تصویر: AFP/Getty Images

دو جون 1955ء میں ماسکو کی سابقہ سوویت یونین حکومت نے اس خلائی مرکز کو تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور جون 1961ء میں یہاں سے انتہائی فخریہ انداز میں انسان کو خلاء میں بھیجا گیا تھا۔ تاہم خوشی اور غم کے ملے جلے جذبات کے ساتھ بیکانور خلائی مرکز کی ساٹھویں سالگرہ منائی جا رہی ہے کیونکہ روسی خلائی پروگرام اس وقت اپنے شدید ترین بحران سے گزر رہا ہے۔ ابھی کچھ دنوں قبل ہی بیکانور سے خلاء میں بھیجے جانے والے راکٹوں کے دو تجربے ناکام ہوئے اور ان واقعات نے خلائی سفر کے حوالے سے اپنے اوپر فخر کرنے والی روسی قوم کے ارادوں اور اعتماد کو ٹھیس پہنچائی۔ ان میں سے ایک راکٹ بین الاقوامی خلائی مرکز کے لیے سامان لے جانے کے دوران بے قابو ہو گیا جبکہ دوسرا خلاء میں موجود ایک دوسرے سیٹیلائٹ سے ٹکرا کر سائبیریا کے گھنے جنگلات میں گر گیا۔ اس کے بعد سے بیکانورسے راکٹ خلاء میں بھیجنے پر پابندی ہے۔ اس حوالے سے روسی انجینیئرز کا کہنا ہے کہ ’’ یہ معمول کی بات ہے‘۔

Bild zum Thema Russische Raumfahrtrakete mit Satelliten abgestürzt
تصویر: picture-alliance/dpa

قزاقستان کا بیکانور مرکز دنیا کا سب سے بڑا خلائی سینٹر ہے۔ دو جون کو اس مرکز کے ساٹھ برس پورے ہو رہے ہیں۔ تاہم ابھی تک یہ غیر واضح ہے کہ روس اسے مزید کتنے عرصے تک استعمال کرنا چاہتا ہے۔ 1955ء میں سابقہ سوویت دور میں اس خلائی مرکز کی تعمیر کو انتہائی خفیہ رکھا گیا تھا اور اسے ایک قومی راز کا درجہ دیا گیا تھا۔تاہم اس کی کامیابی تاریخی حیثیت رکھتی ہے۔ آج بھی قزاقستان کا یہ علاقہ کافی حد تک خفیہ ہی رکھا گیا ہے۔

روسی صدر ولادی میر پوٹن نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ بیکانور کی تعمیر روسی قوم کی جانب سے ایک کارنامے سے کم نہیں تھی کیونکہ دوسری عالمی جنگ کو ختم ہوئے ابھی زیادہ وقت نہیں گزرا تھا۔‘‘ 1957ء اس مرکز کو پہلی کامیابی اس وقت ملی جب یہاں بین البراعظمی میزائل کا ٹیسٹ کیا گیا۔

یہ خلائی مرکز ماسکو سے ڈھائی ہزار کلومیٹر جنوب مشرق کی جانب ایک غیر آباد علاقے میں واقع ہے۔ خط استوا کے نزدیک ہونے کی وجہ سے یہاں سے روانہ کیے جانے والے راکٹ اور خلائی جہاز اپنے مقررہ مدار میں نسبتاً جلدی پہنچ جاتے ہیں۔

بیکانور میں بارہ مقامات سے راکٹ یا جہازوں کو خلاء میں بھیجا جا سکتا ہے لیکن یہ تمام فعال نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ کئی عمارتیں اور سڑکیں تباہی کا شکار ہیں جبکہ موسم کی شدت بھی اس مرکز کو بہت تیزی سے بوڑھا کر رہی ہے۔ گرمی میں یہاں درجہٴ حرارت پچاس سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے جبکہ سردی میں اس علاقے کا درجہ حرارت منفی پچاس تک ہو جاتا ہے۔