دنیا کی فربہ ترین خاتون کی بھارت میں کامیاب سرجری
9 مارچ 2017خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ايمان احمد عبد العاطی کا وزن قبل ازیں 500 کلوگرام تھا اور وہ گزشتہ دو دہائیوں سے بھی زائد عرصے سے اپنے گھر سے باہر نہیں نکلی تھیں۔ تاہم انہیں وزن کم کرنے کی خصوصی سرجری کے لیے گزشتہ ماہ ممبئی لایا گیا تھا۔
ایمان احمد کی سرجری کرنے والے ڈاکٹروں کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق، ’’ہم تمام خیرخواہوں کو مطلع کرتے ہوئے خوشی محسوس کر رہے ہیں کہ سیفی ہسپتال کی میڈیکل ٹیم نے ایمان احمد کی کامیاب سرجری کی ہے۔‘‘
اس بیان کے مطابق سیفی ہسپتال میں منگل سات مارچ کو ایمان احمد کی ’’لیپرواسکوپک سلییو گیسٹریکومی‘‘ کی گئی۔ ڈاکٹروں کی طرف سے مزید کہا گیا ہے، ’’اب انہیں منہ کے ذریعے سیال خوراک دی جا رہی ہے۔ میڈیکل ٹیم کا مستقبل کا لائحہ عمل یہ ہو گا کہ تمام متعلق طبی مسائل کو جلد از جلد حل کیا جائے تاکہ وہ اس حد تک تندرست ہو سکیں کہ مصر واپس روانہ ہو سکیں۔‘‘
ایمان احمد کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں کی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر مفضل لکڑ والا کی ایک خاتون ترجمان کے مطابق ایمان احمد کی فروری کے آغاز میں ہسپتال میں آمد کے بعد سے ان کا وزن کم کر کے اب 400 کلوگرام تک لایا جا چکا ہے۔ ترجمان نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’ایمان 100 کلوگرام وزن کم کر چکی ہیں اور علاج کے سبب روزانہ کی بنیاد پر ان کے وزن میں بتدریج کمی واقع ہو رہی ہے۔‘‘
37 سالہ ایمان احمد کا تعلق مصر کے بندرگاہی شہر اسکندریہ سے ہے۔ انہیں ہفتہ 11 فروری کو بھارت کے معاشی دارالحکومت ممبئی لایا گیا تھا۔ اس مقصد کے لیے ایئربس کے ہوائی جہاز میں خصوصی طور پر رد وبدل کیا گیا تھا۔
ایمان کی بہن نے گزشتہ برس اکتوبر میں وزن میں کمی لانے والی سرجری کے ماہر ڈاکٹر لکڑ والا سے رابطہ کیا تھا اور بتایا تھا کہ ان کی بہن کو فوری طور پر علاج کی ضرورت ہے۔ ایمان بچپن سے ہی ایک ایلیفنٹیاسس (elephantiasis) نامی بیماری کا شکار تھیں جس میں جسم کے اعضاء سوزش کا شکار ہو جاتے ہیں اور اسی باعث وہ بہت ہی کم حرکت کر سکتی تھیں۔ ان کے مسلسل بڑھتے وزن کے سبب وہ بہت سی دیگر طبی پیچیدگیوں کا بھی شکار تھیں۔
ایمان احمد کو ابتداء میں بھارتی ویزا دینے سے انکار کر دیا گیا تھا تاہم ان کی طرف سے بھارتی وزیرخارجہ ششما سوراج کے نام ایک ٹوئیٹ میں ویزا جاری کرنے کی درخواست کی گئی تھی جس کے جواب میں انہوں نے ایمان کے ویزے کا بندوبست کیا تھا۔