1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا میں کروڑوں غریب بچے مشکلات کا شکار، یونیسیف

عدنان اسحاق23 جون 2015

دنیا بھر میں لاکھوں غریب بچے اپنی زندگی کا اچھے طریقے سے آغاز نہیں کر پاتے اور غربت کی وجہ سے زندگی کی دوڑ میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔ یونیسف نے عالمی برادری سے مزید اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Fm0u
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Schulze

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے بہبود اطفال یونیسف نے واضح کیا ہے کہ زندگی کی دوڑ میں پیچھے رہ جانے والے بچوں کو بھی اقوام متحدہ کے 2030ء کے نئے اہداف کا حصہ بنایا جائے گا۔ عالمی رہنما اسی سال اِن نئے ترقیاتی مقاصد کو مقرر کرنے کے لیے مل رہے ہیں، جن میں غربت کا خاتمہ، بچوں میں شرح اموات میں کمی اور تحفظ ماحول بھی شامل ہیں۔ یہ نئے مقاصد اقوام متحدہ کے اُن آٹھ ہزاریہ اہداف کی جگہ لے لیں گے، جن کی میعاد اِسی سال ختم ہو رہی ہے۔

یونیسیف کے مطابق عالمی سطح پر ہزاریہ اہداف کے حصول کی کوششوں کے باوجود چھ سو ملین بچے ابھی بھی انتہائی غربت میں زندگی گزار رہے ہیں اور اِن کی یومیہ آمدنی صرف سوا ڈالر ہے۔ اِس کے علاوہ تعلیم سے دور، کم خوراکی کے شکار اور مناسب طبی سہولیات سے محروم بچوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے۔

Flüchtlinge im Südsudan
تصویر: AFP/Getty Images/C. Lomodong

یونیسیف کے ایگزیکیٹیو ڈائریکٹر انتھونی لیک نے ایک بیان میں کہا:’’ہزاریہ اہداف نے دنیا کی توجہ بچوں کی جانب مبذول کرائی اور ساتھ ہی ہم پر یہ بھی واضح کیا کہ ہم کتنے زیادہ بچوں کو نظر انداز کر رہے ہیں‘‘۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ پسماندہ بچوں کی زندگی اور اُن کا مستقبل بہت اہم معاملات ہیں:’’یہ صرف اِنہی کے لیے ہی ضروری نہیں ہے بلکہ اِن کے خاندان اور معاشرے کے لیے بھی ہیں‘‘۔

یونیسیف کے مطابق عالمی سطح پر پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کی شرح اموات میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔ 1990ء کی دہائی میں بچوں کی شرح اموات12.7 فیصد تھی، جو اب نصف سے بھی کم ہو گئی ہے۔ یونیسیف کے مطابق خوشحال خاندانوں کے مقابلے میں موت کے منہ میں چلے جانے والے غریب گھرانوں کے بچے کی تعداد دگنی ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق اکثر حکومتیں اُن بچوں اور کمیونیٹیز پر زیادہ توجہ دیتی ہیں، جن تک رسائی آسانی سے ممکن ہوتی ہے اور اِس طرح اصل مستحق بچے امداد سے محروم رہ جاتے ہیں۔ یونیسیف نے بتایا کہ اگر یہ رجحان اسی طرح سے جاری رہا تو سب صحارا کے غریب خاندانوں سے تعلق رکھنے والی تمام لڑکیوں کو بنیادی تعلیم فراہم کرنے کے لیے مزید سو سال چاہیے ہوں گے۔ اسی طرح اگر عالمی برادری نے اپنی کوششوں کو مزید تیز نہ کیا تو اگلے 15 برسوں میں لاکھوں بچے ایسی بیماریوں سے ہلاک ہو جائیں گے، جن کا علاج ممکن ہے۔