1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف متحد ہو: جرمنی، فرانس

امتیاز احمد21 ستمبر 2015

جرمنی اور فرانس نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں۔ ان دونوں ملکوں کی کوشش ہے کہ آئندہ ماحولیاتی کانفرنس کو کسی طرح ناکامی سے بچا لیا جائے۔

https://p.dw.com/p/1GZlt
Bildergalerie Ontong Java EINSCHRÄNKUNG
تصویر: Displacement Solutions /Beni Knight

بین الاقوامی ماحولیاتی کانفرنس کا انعقاد رواں برس نومبر کے اواخر میں فرانس کے دارالحکومت پیرس میں کیا جا رہا ہے۔ جرمنی اور فرانس کی کوشش ہے کہ اس کانفرنس میں زمینی درجہ حرارت کو بڑھنے سے روکنے کے لیے عالمی برادری کسی نہ کسی بین الاقوامی معاہدے تک پہنچ جائے۔ جرمنی کے وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر اور ان کے فرانسیسی ہم منصب لوراں فابیوس بنگلہ دیش کے دورے پر ہیں، جہاں دونوں وزرائے خارجہ کا خبردار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ دنیا کو اس بات پر متفق ہو جانا چاہیے کہ زمینی درجہ حرارت کو دو سینٹی گریڈ تک محدود کیا جائے۔

اس موقع پر جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر کا زور دیتے ہوئے کہنا تھا کہ موجودہ بحرانوں کے باجود دنیا کو گلوبل وارمنگ جیسے ’’طویل المدتی خطرات‘‘ کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ ان کا مزید کہنا تھا، ’’ہم سب کے لیے اور ہماری آنے والی نسلوں کے لیے زمینی درجہ حرارت کو دو سینٹی گریڈ تک محدود کرنا انتہائی ضروری ہے۔‘‘

Institut für Klimafolgenforschung Die Antarktis - EINSCHRÄNKUNG
تصویر: Institut für Klimafolgenforschung

ان کا نئے سیلابوں اور اس کے نتیجے میں نقل مکانی کے خطرات سے خبردار کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’موسمیاتی تبدیلیاں کسی سرحد کو نہیں جانتی۔ ہم اس بات سے آگاہ ہیں کہ جب موسمیاتی تبدیلیاں بنیادی ضروریات زندگی کو تباہ کر دیتی ہیں تو لاکھوں انسان اپنے آبائی علاقے چھوڑنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔‘‘

یاد رہے کہ بنگلہ دیش کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے، جو آج بھی موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ اس ملک میں زمینی کٹاؤ کے خطرات قدرتی طور پر موجود ہیں تاہم زمینی درجہ حرارت میں اضافے اور ماحولیاتی آلودگی کے نتیجے میں یہ خطرات کئی گنا بڑھ گئے ہیں۔ سائنسدانوں کی پشین گوئیوں کے مطابق آئندہ برسوں میں سطح سمندر میں اضافہ ہوتا جائے گا اور بنگلہ دیش اس سے براہ راست متاثر ہوگا۔

سیلابوں کے نتیجے میں اس ملک کے خشک زمینی علاقے پانی میں ڈوبتے جائیں گے۔ ایک سو چونسٹھ ملین آبادی والے اس گنجان آباد ملک کی نصف آبادی ایسے علاقوں میں رہتی ہے، جو سطح سمندر سے بارہ میٹر سے بھی کم بلندی پر واقع ہیں۔ بنگلہ دیش کی مٹی ریتلی ہے اور اُس میں چٹانیں نہ ہونے کے برابر ہیں، جو کہ پانی کے خلاف مزاحمت کر سکیں۔ ایک ایک میٹر کر کے پانی خشکی کو نگلتا چلا جا رہا ہے۔