1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا اگلے مہینے تباہ نہیں ہو گی، ناسا

مقبول ملک21 اگست 2015

امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا نے وضاحت کر دی ہے کہ زمین پر آباد انسان سکون کا سانس لے سکتے ہیں اور خلاء میں سفر کرتا ہوا کوئی بہت بڑا سیارچہ نہ تو زمین کی طرف آ رہا ہے اور نہ ہی اگلے مہینے زمین کی تباہی کا باعث بنے گا۔

https://p.dw.com/p/1GJdM
تصویر: picture-alliance/AP

واشنگٹن سے جمعہ اکیس اگست کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق ناسا کو اس وضاحت کی اشد ضرورت اس وجہ سے محسوس ہوئی کہ پچھلے چند روز سے ایسی زبردست افواہیں گردش میں تھیں کہ زمین ستمبر کے مہینے میں اپنی طرف بڑھتے ہوئے ایک عظیم الجثہ سیارچے کے خود سے ٹکرانے کے نتیجے میں تباہ ہو جائے گی اور خاص طور پر شمالی اور جنوبی امریکی براعظموں کا زیادہ تر حصہ نیست و نابود ہو جائے گا۔

کئی انٹرنیٹ بلاگز اور ’آف بیٹ‘ نیوز ویب سائٹس کی طرف سے یہ دعویٰ کیا جا رہا تھا کہ ستمبر کے وسط سے لے کر آخر تک کے دو ہفتے کے عرصے میں کسی بھی وقت ایک بہت بڑا asteroid زمین کے اس حصے سے ٹکرائے گا، جہاں پورٹو ریکو کی ریاست ہے اور وہاں علاقائی سطح پر وسیع تر تباہی دیکھنے میں آئے گی۔

اس پر ناسا کی جیٹ پروپلشن لیبارٹری کی طرف سے کہا گیا ہے کہ یہ دعوے قطعی بے بنیاد ہیں اور اس سلسلے میں زمینی کی تباہی کے حوالے سے جس قیامت خیز دن یا doomsday کی پیش گوئیاں کی جا رہی ہیں، وہ بھی سراسر جھوٹ پر مبنی ہیں۔

اے ایف پی کے مطابق ناسا کی جیٹ پروپلشن لیبارٹری کے زمین کے قریب فلکیاتی اجسام یا Near-Earth Objects کے دفتر کے سربراہ پال کوڈاس نے کہا ہے، ’’ان دعووں کی کوئی سائنسی بنیاد نہیں ہے، ذرا سی بھی نہیں، کہ ستمبر کے ان دو ہفتوں کے عرصے میں کسی وقت کوئی سیارچہ یا کوئی دوسرا خلائی جسم زمین سے ٹکرائے گا۔‘‘

پال کوڈاس نے کہا کہ اس وقت زمین کے قریب خلاء میں جتنے بھی معلوم سیارچے موجود ہیں، ان کے بارے میں سائنسی ڈیٹا یہ ظاہر کرتا ہے کہ ان میں سے کسی کے بھی اگلے سو برسوں میں زمین سے ٹکرا جانے کا امکان 0.1 فیصد سے بھی کم ہے۔

پال کوڈاس کے مطابق، ’’اگر کوئی بڑا فلکیاتی جسم یا سیارچہ زمین کی طرف بڑھ بھی رہا ہوتا، جس کے ستمبر میں اس طرح کی کسی تباہی کا باعث بننے کا کوئی امکان ہوتا، تو اب تک خلاء میں ایسے کسی بھی خطرے کو دیکھا جا چکا ہوتا یا اس کی نشاندہی ہو چکی ہوتی۔‘‘