1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’دل کی بیماری کا تخمینہ‘ اصل سے کہیں زیادہ

صائمہ حیدر3 مئی 2016

محققین کے مطابق کسی شخص میں آئندہ پانچ برسوں میں دل کے دورے کے خطرے کا اندازہ لگانے کے عام طور پر مستعمل طریقے اصل خطرے سے کئی گنا زیادہ اندازہ بتاتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Ih68
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Hitij

ان محققین کے مطابق اصل سے کئی گنا زیادہ ان اندازوں کے باعث ڈاکٹرز ایسے لوگوں کو غیر ضروری طور پر کولیسٹرول کم کرنے والی دوائیں تجویز کر دیتے ہیں۔

یہ مطالعہ امریکہ کے کالج آف کارڈیا لوجی کے تحقیقی جریدے میں شائع ہوا ہے۔ ’کائزر پرماننٹے ناردرن کیلیفورنیا ڈویژن آف ریسرچ‘ میں کارڈیو ویسکولر اور میٹابولک ریسرچ کے شعبے کے سربراہ اور اس تحقیق کے مصنف ایلن گو ایم ڈی کے مطابق، ’’اگر اسے مقداری نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو خطرہ اصل سے پانچ سے چھ گنا تک زائد ہوتا ہے۔‘‘

وہ مزید کہتے ہیں، ’’اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہم خطرے کا تخمینہ لگانے والے اس طریقے کی وجہ سے لوگوں کی اچھی خاصی تعداد کو غیر ضروری ادویات دے رہے ہوں گے۔‘‘

محققین کی یہ رائے دراصل ’امیریکن کالج آف کارڈیالوجی‘ اور ’امیریکن ہارٹ ایسوسی ایشن‘ کی طرف سے وضع کردہ ایک مساوات کے بارے میں ہے جو شریانوں کی بندش اور دل یا وریدوں کی بیماریوں کے امکان کا تخمینہ لگانے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ 2013ء میں شائع کیے گئے اس طریقہ کار کو ایک اہم پیشرفت قرار دیا گیا تھا۔

بعض محققین کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ کار دراصل 1990ء کی دہائی میں رضا کاروں کے ایسے مختلف گروپوں کی طبی جانچ سے حاصل شدہ معلومات کی روشنی میں مرتب کیا گیا تھا جن میں نسلی اور عمر کے حوالے سے مناسب تنوع محدود تھا۔ لہذا اسے اصل دنیا کی صورت حال میں درست طور پر لاگو نہیں کیا جا سکتا۔

ماہرین کو پتہ چلا کہ دل کی بیماری کے اصل خطرات تخمینہ لگانے والے طریقہ کار کی نسبت کہیں کم تھے
ماہرین کو پتہ چلا کہ دل کی بیماری کے اصل خطرات تخمینہ لگانے والے طریقہ کار کی نسبت کہیں کم تھےتصویر: Colourbox/Monkey Business Images

ماہرین کی طرف سے تازہ تحقیق میں 307,591 ایسے خواتین و حضرات کی طبی معلومات کو جانچا گیا ہے جن کی عمر 40 سے 75 برس کے درمیان تھی اور جو مختلف نسلی پس منظر سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کے بارے میں یہ معلومات 2008ء سے 2013ء کے دوران جمع کی گئیں جبکہ ان میں سے کسی کو بھی نہ تو زیابیطس کا مرض لاحق تھا اور نہ ہی انہیں دل کی کوئی بیماری تھی ۔ ان لوگوں نے خون میں کولیسٹرول کم کرنے والی ادویات کا استعمال بھی نہیں کیا تھا۔

ان افراد کی طبی جانچ پر مشتمل معلومات کے تجزیے سے ماہرین کو پتہ چلا کہ دل کی بیماری کے اصل خطرات تخمینہ لگانے والے طریقہ کار کی نسبت کہیں کم تھے۔ مثال کے طور پر تخمینہ لگانے کے مروجہ طریقے کے مطابق شریانوں کے بند ہونے کا خطرہ جہاں 2.5 فیصد سے کم بتایا گیا تھا وہاں اصل واقعات محض 0.2 پیش آئے۔ اور جہاں تخمینہ 2.5 فیصد سے 3.74 بتایا گیا اصل میں محض 0.65 فیصد لوگوں کو یہ مرض لاحق ہوا۔

ایلن گو کے مطابق، ’’ہماری تحقیق اس بارے میں اہم شواہد پیش کرتی ہے کہ خطرے کا اندازہ لگانے والے طریقہ کار کو ’حقیقی دنیا‘ کے مطابق از سر نو مرتب کیا جائے۔ خاص طور پر جب خطرے کا تخمینہ لگانے والے اس طریقہ کار کے بڑے پیمانے پر استعمال اور اس کے ایک عام فرد یا عوام کی صحت پر اثرات کو مد نظر رکھا جائے تو۔‘‘