1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دستاویزی فلم نے سری لنکا کی تامل آبادی کے زخم تازہ کر دیے

23 جون 2011

سری لنکا میں خانہ جنگی ختم ہوئے دو سال بیت چکے تاہم ایک دستاویزی فلم میں ملک کی افواج کی جانب سے تامل آبادی پر کیے جانے والے مظالم کے ہولناک مناظر نے پرانے زخم پھر سے تازہ کر دیے ہیں۔

https://p.dw.com/p/11i5G
تصویر: AP

اس فلم کا نام ہے، Sri Lanka's Killing Fields یا ’سری لنکا کے ہلاکت خیز میدان‘ اور برطانوی چینل فور کی جانب سے اس فلم کو انٹرنیٹ پر مفت فراہم کرنے کی پیشکش کا مطلب ہے کہ نہ صرف تامل اقلیت کے ارکان کو بلکہ سنہالی اکثریتی آبادی کو بھی اس فلم میں دکھائے جانے والے مناظر تک رسائی کا موقع مل رہا ہے۔

یہ ہولناک مناظر تامل ٹائیگر باغیوں کے خلاف حکومتی دستوں کی 2009ء کی کارروائی کے آخری مہینوں میں ویڈیو یا پھر موبائل فون کی مدد سے ریکارڈ کیے گئے تھے۔ یہ فوجی کارروائی بالآخر کامیاب رہی اور تامل باغیوں کی شکست کے ساتھ ہی اس ملک میں عشروں سے چلی آ رہی خانہ جنگی بھی اپنے اختتام کو پہنچ گئی تھی۔

فلم ’سری لنکا کے ہلاکت خیز میدان‘ کا ایک منظر
فلم ’سری لنکا کے ہلاکت خیز میدان‘ کا ایک منظرتصویر: Channel 4

دستاویزی فلم میں شامل مناظر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کیسے سرکاری دستے بغیر کسی عدالتی کارروائی کے یا محض نمائشی عدالتی کارروائی کے بعد ہی تامل باغیوں کو موقع پر ہی سزائے موت دے رہے ہیں۔ فلم کے دیگر مناظر میں تامل باغیوں کے شانہ بشانہ لڑنے والی اُن خواتین کی لاشیں دیکھی جا سکتی ہیں، جنہیں جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

اس فلم میں شامل مناظر ان الزامات کو بھی سچ ثابت کرتے نظر آتے ہیں کہ فوج نے جان بوجھ کر اُس شہری آبادی کو نشانہ بنایا، جو دونوں فریقوں کی لڑائی کے بیچوں بیچ پھنس کر رہ گئی تھی۔ کولمبو حکومت ان الزامات کی سختی سے تردید کر رہی ہے۔

یہ فلم سری لنکا میں نشر نہیں ہوئی تاہم بیرونی ممالک میں آباد تامل باشندوں نے اپنے دوستوں اور رشتے داروں کو وہ انٹرنیٹ لِنکس بھیجے ہیں، جن پر یہ فلم دیکھی جا سکتی ہے۔ اس فلم کے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچنے میں ٹویٹر اور فیس بُک جیسی سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔

تامل سیاستدان منو گنیشن انسانی حقوق کے علمبردار گروپ سول مانیٹرنگ کمیٹی سے وابستہ ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ان مناظر کو دیکھ کر تامل آبادی کو سخت صدمہ پہنچا ہے لیکن اس دستاویزی فلم کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ باقی دُنیا کو یہاں پیش آنے والے واقعات کی اصل حقیقت کا کچھ نہ کچھ علم ہو سکے گا۔

سری لنکا میں خانہ جنگی کے دوران 70 ہزار سے زیادہ انسان مارے گئے
سری لنکا میں خانہ جنگی کے دوران 70 ہزار سے زیادہ انسان مارے گئےتصویر: AP

اس فلم پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے لندن میں سری لنکا کے ہائی کمیشن نے ایک بار پھر شہریوں کو نشانہ بنائے جانے کے الزامات کی تردید کی لیکن یہ بھی کہا کہ اگر یہ الزامات درست ثابت ہوئے تو کارروائی کی جائے گی۔ کولمبو حکام کے ساتھ ساتھ سنہالی سیاستدان بھی اس فلم کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے یہ کہہ رہے ہیں کہ اس میں تامل اور سنہالی آبادی کے درمیان خلیج کے بارے میں مبالغہ آرائی سے کام لیا گیا ہے۔ اس فلم کی نمائش کے بعد برطانوی حکام نے کولمبو حکومت سے ’سنجیدہ اور مکمل ردعمل‘ کا مطالبہ کیا ہے۔

تامل اقلیت کے ارکان کی تعداد سری لنکا کی 20 ملین آبادی کا محض 12.6 فیصد بنتی ہے اور اُنہیں ہمیشہ سے یہ شکوہ رہا ہے کہ تعلیم ہو یا ملازمتیں، اُن کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جاتا ہے۔

LTTE یعنی لبریشن ٹائیگرز آف تامل ایلام نے سری لنکا میں ایک آزاد تامل ریاست کے قیام کے لیے اپنی مسلح جدوجہد 1972ء میں شروع کی تھی، جس کے دوران 70 ہزار سے زیادہ انسان مارے گئے۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں