1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دس سال کی بچیاں جبری شادی پر مجبور: سیو دی چلڈرن

صائمہ حیدر
11 اکتوبر 2016

بچوں کی بہبود کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ’سیو دی چلڈرن‘ کی تازہ رپورٹ کے مطابق دس سال کی عمر کی بچیوں کو جبری شادی پر مجبور کیا جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/2R7KR
Bangladesch Kinderheirat
کم عمری کی شادیاں بچیوں کو سب سے بنیادی حقوق یعنی تعلیم حاصل کرنے، ترقی کرنے اور بچپن گزارنے سے محروم کرتی ہیںتصویر: Getty Images/A. Joyce

رپورٹ کے مطابق ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں سات سو ملین لڑکیوں کی اٹھارہ سال سے کم عمر میں شادی کر دی گئی۔

اس جائزے میں اقوامِ متحدہ کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سن دو ہزار پچاس تک خدشہ ہے کہ قریب ایک اعشاریہ دو بلین نا بالغ لڑکیوں کو جبری شادی پر مجبور کیا جائے گا۔ 

سیو دی چلڈرن کی سربراہ سوزانا کروگر نے اپنے ایک بیان میں کہا،’’ کم عمری کی شادیاں بچیوں کو سب سے بنیادی حقوق یعنی تعلیم حاصل کرنے، ترقی کرنے اور بچپن گزارنے سے محروم کرتی ہیں اور اس طرح اِن بچیوں کو ہونے والے نقصان کی تلافی کبھی ممکن نہیں ہوتی۔‘‘

 'ایوری لاسٹ گرل‘ کے عنوان سے شائع ہونے والی اس رپورٹ میں یہ بھی تحریر ہے،’’ اس طرح لڑکیوں کے ساتھ غلط برتاؤ اور جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماریوں کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔‘‘ بچوں کی بہبود  کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’سیو دی چلڈرن‘ نے ایک سو چوالیس ممالک کو اُس فہرست میں شامل کیا ہے جہاں کم عمری کی شادی، تعلیم، نو عمری کے حمل اور زچگی کے دوران اموات کے حوالے سے شرح زیادہ ہے۔

Bangladesch Kinderheirat
رپورٹ کے مطابق ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں سات سو ملین لڑکیوں کی اٹھارہ سال سے کم عمر میں شادی کر دی گئیتصویر: Getty Images/A. Joyce

 رپورٹ کے مطابق سب صحاراافریقہ کا ریکارڈ کمسن لڑکیوں کے ساتھ سلوک کے تناظرمیں بد ترین ہے۔ اس کے ساتھ ہی کم سن دلہنوں کے حوالے سے افغانستان، یمن، بھارت،صومالیہ اور افغانستان کے نام آتے ہیں۔ 

 سیو دی چلڈرن کی رپورٹ میں مغربی ممالک کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا اور برطانیہ میں کم عمری کی زچگی کی شرح غیر متناسب طور پر زیادہ ہے۔ علاوہ ازیں جرمنی میں بچپن کی شادیوں کو نسبتاﹰ عام قرار دیا گیاہے۔