درميانے درجے کی کمپنياں، مہاجرين کے ليے سب سے موزوں
25 فروری 2018جرمنی ميں فعال درميانے اور چھوٹے درجے کی کمپنياں تربيت يافتہ ملازمين کی کمی کے مسئلے سے دوچار ہيں۔ تاہم ايک تازہ سروے کے مطابق ايسی دو تہائی کمپنيوں کا نظريہ ہے کہ اس صورتحال سے درميانی مدت تک کے عرصے تک نمٹنے کے ليے مہاجرين ايک بہترين حل ہيں۔ کنسلٹنگ کمپنی ’EY‘ کی جانب سے کرائے گئے اس سروے کے نتائج اتوار پچيس فروری کو جاری کيے گئے۔
ايک برس قبل کرائے گئے اسی طرز کے ايک جائزے ميں سامنے آيا تھا کہ پينتاليس فيصد جرمن کمپنياں تربيت يافتہ ملازمين کے فقدان سے نمٹنے کے ليے مہاجرين پر دار و مدار کی حامی ہيں۔ پچھلے ايک سال کے عرصے ميں درميانے يا چھوٹے درجے کی ايسی کمپنيوں کی تعداد ميں اضافہ ہوا ہے، جو تارکين وطن کو ملازمتيں فراہم کر رہی ہيں۔ يہ تعداد پہلے صرف سولہ فيصد تھی، جو بڑھ کر اب ستائيس فيصد ہو گئی ہے۔
کنسلٹنگ کمپنی ’EY‘ سے منسلک ميشائل ماربلر کا کہنا ہے کہ تربيت يافتہ ملازمين کی کمی جرمنی ميں درميانے اور چھوٹے درجے کی کمپنيوں کے ليے ہميشہ ايک مسئلہ رہا ہے اور يہ ان کی ترقی کی راہ ميں رکاوٹ ہے۔
جرمن کمپنيوں کے مطابق مہاجرين کو ملازمتيں فراہم کرنے ميں سب سے بڑی رکاوٹ زبان کا نہ آنا ہے۔ اس مطالعے ميں شامل تِراسی فيصد کمپنيوں نے جرمن زبان نہ آنے کو سب سے بڑی رکاوٹ قرار ديا۔ دريں اثناء پچھلے سال چھياليس فيصد کمپنيوں نے مناسب قابليت نہ ہونے کو رکاوٹ قرار ديا تھا جب کہ اس سال پچپن فيصد نے اسے مسئلہ قرار ديا۔ چونتيس فيصد کمپنيوں کے مطابق بیورو کریسی مہاجرين کو ملازمت دينے ميں ايک رکاوٹ ہے۔
جرمنی ميں اگرچہ تربيت يافتہ ملازمين کی تعداد ميں کمی ملکی سطح پر پائی جاتی ہے تاہم مشرقی جرمنی کی رياستوں ميں يہ مسئلہ اور بھی زيادہ سنگين ہے۔ صنعتوں ميں گاڑياں بنانے والی صنعت اور ٹرانسپورٹ سيکٹر اس سے سب سے زيادہ متاثر ہے۔