1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

درجنوں قبائلی عسکریت پسندوں نے ہتھیار پھینک دیے

عابد حسین16 جنوری 2016

پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں قریب 80 شدت پسندوں نے فوج کے سامنے ہتھیار پھینک دیے ہیں۔ ہتھیار پھینکنے والے عسکریت پسندوں کا تعلق جنگی سردار حافظ گل بہادر کے گروپ سے ہے۔

https://p.dw.com/p/1HeaM
تصویر: Rizwan Tabassum/AFP/Getty Images

عسکریت پسندوں کے ہتھیار پھینکنے کے تناظر میں بعض قبائلی ذرائع نے اشارہ دیا ہے کہ آئندہ دنوں میں کئی اور عسکریت پسند ہتھیار پھینکنے کے لیے سامنے آ سکتے ہیں۔ ایک قبائلی سردار نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ یہ عسکریت پسندوں کی جانب سے ہتھیار پھینکنے کے عمل کی ابتداء ہے اور عام معافی کی صورت میں کئی دیگر شدت پسند بھی ایسا کرنے پر تیار ہو جائیں گے۔ اِس قبائلی رہنما کے مطابق امید کی جا سکتی ہے کہ منقسم قبائلی عسکریت پسندوں کی قیادت کے بعض اہم لیڈر بھی ہتھیار پھینکنے کے لیے آگے آ سکیں گے۔

ہتھیار پھینکنے کی تصدیق پاکستانی سکیورٹی اہلکار کے علاوہ تین قبائلی لیڈروں نے کی ہے۔ ان سبھی نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر اِس امر کی تصدیق کی ہے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کم از کم تین اہم حکومت نواز قبائلی سردار ہتھیار پھینکنے کے عمل میں ثالثی کے فرائض سرانجام دے رہے تھے۔ ان میں ایک حلیم خان ہے جو جنگی سردار گل بہادر کا نائب خیال کیا جاتا ہے۔

Pakistanische Soldaten Offensive in Waziristan Archiv Juli 2014
پاکستانی قبائلی علاقے کے طالبان کو سن 2014 سے فوج کے ایک بڑے عسکری آپریشن کا سامنا ہےتصویر: AFP/Getty Images/A. Qureshi

خان کے بارے میں یہ تاثر ہے کہ وہ سرکار اہداف پر وارنہ کرنے کی وجہ سے پاکستانی سکیورٹی ذرائع کی نظر میں ’ایک دوست‘ تصور کیا جاتا ہے۔ اُس نے شمالی وزیرستان میں رزمک کے مقام پر واقع سکیورٹی فورسز کے مرکز پر دہشت گردانہ حملے کرنے سے اکثر گریز کیا۔ حلیم خان کا آبائی علاقہ بھی رزمک ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ طالبان کے ہتھیار پھینک دینے کے عمل سے پاکستانی طالبان کی ٹوٹ پھوٹ اور کمزور ہوتی صورتحال مزید واضح ہو گئی ہے۔ پاکستانی قبائلی علاقے کے طالبان کو سن 2014 سے فوج کے ایک بڑے عسکری آپریشن کا سامنا ہے۔

جن افراد نے ہتھیار پھینکے ہیں، اُن کا تعلق شمالی وزیرستان کے طاقتور جنگی سردار حافظ گل بہادر گروپ سے ہے جو انتہا پسند گروہ حقانی نیٹ ورک کا حلیف ہے۔ عسکریت پسند گروپ حقانی نیٹ ورک نے افغانستان میں کئی اہم حکومتی اہداف کو اپنے دہشت گردانہ حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔ اِس گروپ کو افغانستان میں تعینات امریکی فوج کے لیے ایک بڑا خطرہ خیال کیا جاتا ہے۔ امریکا حقانی نیٹ ورک کو ایک دہشت پسند گروپ قرار دیتا ہے۔ اسلام آباد میں مقیم فاٹا ریسرچ سینٹر سے منسلک ریسرچر سیف اللہ محسود کا کہنا ہے کہ پاکستانی طالبان کے ہتھیار پھینک دینے سے حقانی گروپ کے کمزور ہونے امکان کم ہے۔