1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

داعش کے خلاف جنگ: فرانسیسی صدر پیر کو عراق جائیں گے

مقبول ملک
1 جنوری 2017

دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف بین الاقوامی جنگ میں فرانس کے بہتر عسکری کردار کے نقطہ نظر سے صدر فرانسوا اولانڈ کل پیر دو جنوری کے روز عراق جائیں گے، جہاں وہ فرانسیسی فوجی دستوں سے بھی ملیں گے۔

https://p.dw.com/p/2V6de
Irak Jets Luftschläge Französische Armee vs IS 19.09.2014
فرانسیسی فضائیہ بھی عراق اور شام میں داعش کے ٹھکانوں پر اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہےتصویر: Reuters/ECPAD

صدر اولانڈ نے سال نو کے موقع پر قوم سے اپنے خطاب میں ہفتہ اکتیس دسمبر کی رات کہا کہ فرانس کئی دیگر ملکوں کی طرح عراق میں شدت پسند ملیشیا ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے خلاف جنگ میں بغداد حکومت کے فوجی دستوں کی مدد کر رہا ہے، اور یہ عمل سال 2017ء میں بھی جاری رہے گا۔

صدر اولانڈ نے اعلان کیا کہ وہ پیر دو جنوری کو ایک دورے پر عراق جائیں گے، جہاں وہ فرانسیسی فوجی دستوں سے ملاقات کر کے ان کی حوصلہ افزائی کریں گے اور انہیں سال نو کے موقع پر مبارک باد بھی دیں گے۔

فرانسیسی صدر نے اپنے خطاب میں کہا، ’’فرانسیسی دستے عراق میں جو خدمات انجام دے رہے ہیں، وہ قابل تعریف ہیں۔ لیکن دہشت گردی کے مسئلے پر قابو پانے کے سلسلے میں ہمارا کام ابھی مکمل نہیں ہوا۔ ہمیں ابھی مزید جنگ کرنا ہو گی۔ یہی مالی، شام اور عراق میں ہمارے فوجی مشنوں کا مقصد ہے۔‘‘

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے اتوار یکم جنوری کے روز پیرس سے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ عراق میں فرانسیسی فوج بغداد حکومت کے دستوں کی تربیت اور مشاورت کا کام کر رہی ہے جبکہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے خلاف عراقی فوج کی کارروائیوں میں فرانسیسی توپ خانہ بھی اس کی مدد کر رہا ہے۔

Frankreich - Francoise Holland bei Neujahrsansprache
فرانسیسی صدر اولانڈ سال نو کے موقع پر قوم سے خطاب کرتے ہوئےتصویر: Getty Images/AFP/O. Morin

اس کے علاوہ فرانسیسی فضائیہ بھی کئی دیگر ملکوں کے فضائی دستوں کی طرح عراق اور شام میں داعش کے ٹھکانوں پر اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔

پیرس حکومت کی عراق اور شام میں داعش کے خلاف جنگ میں شمولیت کی ایک اہم وجہ یہ بھی ہے کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران فرانس میں ایسے متعدد خونریز دہشت گردانہ حملے ہو چکے ہیں، جن کی ذمے داری جہادی تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے قبول کر لی تھی۔

صدر اولانڈ نے اپنے ہم وطنوں سے خطاب میں یہ بھی کہا کہ پیرس حکومت کی ملک میں دہشت گردی کے خلاف داخلی جنگ آئندہ بھی جاری رہے گی، جس کا مقصد ان کے بقول فرانسیسی سرزمین پر نئے خونریز حملوں کے علاوہ فرانس میں آباد مسلمانوں میں مذہبی شدت پسندی کے رجحانات کے پھیلاؤ کو روکنا بھی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں