1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دارالحکومت نئی دہلی بھارت کا ’ریپ کیپیٹل‘ بھی

مقبول ملک2 جنوری 2015

بھارتی دارالحکومت میں گزشتہ ایک سال کے دوران ریپ کے واقعات میں قریب ایک تہائی اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ بھارتی پولیس کے مطابق نئی دہلی میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات کی شرح بہت تشویشناک رفتار سے بڑھتی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/1EEHk
تصویر: picture-alliance/dpa

دہلی کے پولیس کمشنر بھیم سین بَسّی نے آج جمعے کے روز ایک سالانہ بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا کہ پندرہ دسمبر سے پہلے کے بارہ مہینوں کے دوران ملکی دارالحکومت میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتیوں کے مجموعی طور پر 2069 واقعات ریکارڈ کیے گئے۔ اس عرصے سے پہلے کے ایک سال کے دوران عورتوں اور لڑکیوں کے ریپ کے واقعات کی یہی تعداد 1571 رہی تھی۔ پولیس کمشنر کے بقول اس ایک سال کے دوران شہر میں ریپ کے واقعات کی شرح میں 31.6 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی نے نئی دہلی سے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ بھارتی دارالحکومت کو ملک کا ’ریپ کیپیٹل‘ بھی کہا جاتا ہے۔ دو سال قبل اس شہر نے اسی حوالے سے اپنی ساکھ کی تصدیق اس طرح کی تھی کہ ایک چلتی بس میں متعدد مجرموں نے میڈیکل کی ایک جواں سال طالبہ کو اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا اور بعد ازاں اس لڑکی کا انتقال ہو گیا تھا۔ نئی دہلی میں یہی گینگ ریپ ملک میں وسیع تر عوامی مظاہروں کے ساتھ ساتھ پولیس کے شعبے اور قوانین میں اصلاحات کے ایک طویل سلسلے کی وجہ بھی بنا تھا۔

Indien Vergewaltigung Urteil
بھارت میں گینگ ریپ کے ایک مقدمے کے ملزم، فائل فوٹوتصویر: picture-alliance/dpa

اے ایف پی کے مطابق نئی دہلی میں خواتین کے خلاف جنسی جرائم سے متعلق یہ سالانہ اعداد و شمار آج ایک ایسے دن جاری کیے گئے، جب آن لائن ٹیکسی سروس ’اوبر‘ کے ایک ڈرائیور کو نئی دہلی ہی میں دوسری مرتبہ ایک عدالت میں پیش کیا گیا۔ اس ٹیکسی ڈرائیور پر الزام ہے کہ اس نے گزشتہ مہینے اپنی گاڑی میں سفر کرنے والی ایک خاتون کو ریپ کیا تھا۔ آج کی عدالتی کارروائی کے دوران پانچ دسمبر کے روز رونما ہونے والے اس جرم کے 32 سالہ ملزم شیو کمار یادو کو مزید تین دن کے لیے پولیس کی تفتیشی تحویل میں دے دیا گیا۔

خواتین کے خلاف نئی دہلی میں جنسی جرائم سے متعلق سالانہ اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے پولیس کمشنر بھیم سین بَسّی نے زور دے کر کہا، ’’نئے ڈیٹا کا مطلب لازمی طور پر یہ نہیں کہ نئی دہلی خواتین کے لیے اور زیادہ خطرناک ہوتا جا رہا ہے۔ اس سے زیادہ تر یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ریپ کا نشانہ بننے والی خواتین میں اب ایسے جرائم کو رپورٹ کرنے پر آمادگی بڑھتی جا رہی ہے۔‌‘‘

پولیس کمشنر بَسّی کے بقول ریپ اور خواتین کے خلاف دیگر جنسی جرائم کی روک تھام کے سلسلے میں ضرورت اس بات کی ہے کہ ایسے جرائم سے متعلق ’معاشرے اور پولیس دونوں کی ذہنیت بدلی جائے‘۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی معاشرے کو اپنے اندر ’جنسی جرائم کے خلاف زیادہ حساسیت‘ پیدا کرنا ہو گی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید