1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خیالی پلاؤ پکانا منفی نہیں، مثبت سرگرمی ہے

24 جولائی 2009

ایک حالیہ تحقیق کے مطابق خیالی پلاؤ پکانا کوئی ایسی بری بات بھی نہیں ہے۔ اس سے الٹا فائدہ ہی ہوتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہوائی قلعے کھڑے کرنے سے دماغ کو زندگی کے زیادہ پیچیدہ مسائل پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔

https://p.dw.com/p/IwK4
تصویر: Piffl Medien

ایک حالیہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ خیالی پلاؤ پکانا کوئی ایسی بری بات بھی نہیں ہے۔ اس سے الٹا فائدہ ہی ہوتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہوائی قلعے کھڑے کرنے سے دماغ کو زندگی کے زیادہ پیچیدہ مسائل پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔

خیالی پلاؤ کون نہیں پکاتا! شاید کوئی بڑے ہی وثوق سے انکار بھی کردے۔ چلیں مان لیتے ہیں ایسا کوئی فرد ہو گا جو دن میں خواب نہ دیکھتا ہو۔ لیکن اس تحقیق کی روشنی میں اُسے بھی یہ کام شروع کر دینا چاہئے۔

یہ تحقیق یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا میں کی گئی ہے، جہاں تحقیقاتی ٹیم کی رکن ماہر نفسیات کالینا کرسٹوف کہتی ہیں، دن میں خواب دیکھنے کو منفی رویوں سے ہی جوڑا جاتا ہے، یعنی کاہلی یا بے توجہی، لیکن اس تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ جب ہم خیالی پلاؤ پکاتے ہیں تو ذہن بہت زیادہ سرگرم ہو جاتا ہے یعنی دماغی سرگرمی معمول سے کہیں بڑھ جاتی ہے۔

کرسٹوف نے بتایا کہ جب آپ دن میں خواب دیکھتے ہیں تو ہوسکتا ہے، آپ اپنے فوری کام نہ کرسکیں، یعنی کوئی کتاب نہ پڑھ سکیں یا کلاس میں کسی لیکچر پر توجہ نہ دے سکیں۔ لیکن اس دوران دماغ آپ کی زندگی کو درپیش اور بھی زیادہ اہم سوالوں کے جواب تلاش کرنے میں مصروف ہوگا، جیسے زندگی میں آگے بڑھنا یا ذاتی تعلقات کو بہتر بنانا۔

تحقیق میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ دماغی سرگرمی کی مقدار اور معیار سے پتا چلتا ہے کہ زندگی میں پیچیدہ مسائل کا سامنا کرنے والوں کو فکر چھوڑ کر دن میں خواب دیکھنے کا مشغلہ بھی اپنانا چاہئے۔

عام خیال یہ ہے کہ جب ہم خیالی پلاؤ پکاتے ہیں تو دماغ کا وہی حصہ سرگرم ہوتا ہے جو عمومی دماغی سرگرمی میں بھی شامل ہو۔ تاہم اس نئی تحقیق سے یہ واضح ہوا کہ دن میں خواب دیکھنے کے وقت دماغ کا انتہائی خاص حصہ سرگرم ہو جاتا ہے جس کا تعلق زیادہ پیچیدہ مسائل کو حل کرنے سے ہے۔

رپورٹ: ندیم گل

ادارت:افسر اعوان