1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خوشی کا احساس تعلیم و تربیت کے لئے بنیادی شرط ہے

Ahmad, Imtiaz28 اگست 2008

سیانے کہا کرتے تھے کہ خوش رہنا انسان کے اپنے بس میں ہوتا ہے۔ اِس بات کی تصدیق اب خوشی کے موضوع پر تحقیق کرنے والے ماہرین نے بھی کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/F6Ym
تصویر: AP

ان ماہرین کے مطابق خوشی کا 50 فیصد حصہ انسان کے اپنے جینز میں ہوتا ہے جو موروثی طور پر اُس کے وجود کا حصہ ہوتے ہیں۔ 10 فیصد خوشی کا انحصار انسان کے اردگرد کے ماحول پر ہوتا ہے جبکہ خوشی کا 40 فیصد حصہ انسان کے اپنے بس میں ہوتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان اپنے آپ کو خوش رکھنے میں خود بہت ہی اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

جرمن شہر ہائیڈل برگ میں ایک سکول کے ڈائریکٹر Ernst Fritz- Schubert کے لئے ایک چیز ہمیشہ سے پریشان کن تھی اور وہ یہ کہ آخر بچے سکول جانے سے بھی کیوں اُتنا ہی ڈرتے ہیں، جتنا کہ دانتوں کے کسی ڈاکٹر کے پاس جانے سے کیونکہ اِسی ڈر کی وجہ سے وہ نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر پاتے۔ وہ کہتے ہیں کہ تعلیم و تربیت کے لئے خوشی کا احساس ایک بنیادی شرط ہوتا ہے۔ چنانچہ اب اُنہوں نے بچوں کے نصاب میں خوشی نام کا ایک مضمون شامل کیا ہے۔

اس مضمون کی تعلیم کے دوران بچوں کو مکمل آزادی حاصل ہوتی ہے اور اُن پر کسی قسم کا دباؤ نہیں ڈالا جاتا۔ اس مضمون کے پہلے ہی پیریڈ میں طلبا کو مختلف تصویروں والے کارڈز دکھائے جاتے ہیں اور اُن سے کوئی ایک کارڈ پسند کرنے کے لئے کہا جاتا ہے۔پھر کسی دوسرے طالبعلم کو کہا جاتا ہے کہ وہ پہلے طالبعلم کے بارے میں مثبت انداز میں بیان کرے کہ اُس نے یہ کارڈ کیوں پسند کیا؟ مثال کے طور ایک طالبعلم ایک درخت کی تصویر والا کارڈ پسند کرتا ہے، تو دوسرا طالبعلم اس کے بارے میں کہتا ہے: ’’تم نے یہ کارڈ اس لئے پسند کیا کیونکہ تمہاری اپنی جڑیں بھی بہت گہری ہیں اور تم ہر طوفان کا مقابلہ کر سکتے ہو۔‘‘ اس طریقے سے طلباء میں ایک نیا اعتماد پیدا ہوتا ہے اور وہ آئندہ سکول شوق سے جاتے ہیں۔

BdT Nationalfeiertag in China, küssende Zwillinge
تصویر: AP

خوشی کے مضمون میں بے شمار چیزیں شامل ہیں، جن میں سانس کی اور پُر سکون رہنے کی مشقوں سے لے کر بولنے، اپنی خواہشوں کا اظہار کرنے، خواب دیکھنے اور اپنے مقاصد کا تعین کرنے تک بہت کچھ شامل ہوتا ہے۔ اِس مضمون میں عملی تجربات کو اولین اہمیت دی جاتی ہے۔ ایسی عملی مشقیں کروائی جاتی ہیں، جن سے بچوں کا خوف جاتا رہے۔

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں نفسیات کی ماہر Sonja Lyubomirsky نے خوش رہنے کے بارہ طریقے وضع کئے ہیں۔ ان طریقوں میں کسی دوسرے کی مدد کرنا یا کوئی ایسا کام کرنا بھی شامل ہے، جس سے کسی دوسرے کو خوشی مل سکتی ہو۔ Sonja Lyubomirsky خوش رہنے کا ایک طریقہ یہ بھی بتاتی ہیں کہ انسان شکر گذار ہو۔ تاہم بہت زیادہ شکرگذاری اُلٹا بیزاری کا باعث بنتی ہے اور انسان اُکتا بھی سکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق خوش رہنے کے لئے انسان کو اپنی غذا کا خیال رکھنا چاہیے، اچھے دوست بنانے چاہییں، وززش کرنی چاہیے، چھوٹی چھوٹی چیزوں پر خوش ہونا سیکھنا چاہیے اور جہاں تک ہو سکے، اپنی زندگی کا موازنہ دوسرے لوگوں کی زندگیوں کے ساتھ کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ انسان کو چاہیے کہ زندگی میں کچھ اہداف مقرر کرے اور پھر جائزہ لیتا رہے کہ وہ اُن اہداف کو کیسے حاصل کر سکتا ہے۔ اِس طرح ایک طویل فہرست ہے، جس پر عمل کر کے انسان خوش رہ سکتا ہے۔ اِس طویل فہرست سے یہ بھی اندازہ ہو جاتا ہے کہ خوش رہنے کے لئے محنت بہرحال کرنا پڑتی ہے۔

بلاشبہ کسی بھی انسان کے لئے اپنے روزمرہ معمولات میں تبدیلی لانا آسان نہیں ہے۔ ایک طریقہ لیکن ایسا ہے، جس سے تبدیلی لانے کا یہ عمل قدرے آسان ہو سکتا ہے اور وہ یوں کہ انسان کچھ مخصوص عادات اپنا لے۔ کچھ ایسے کام اپنا لے، جنہیں وہ باقاعدہ وقفوں کے ساتھ کرے۔ مثلاً وہ طے کر لے کہ ہفتے میں تین بار ضرور ورزش کے لئے جائے گا یا یہ کہ ہفتے میں دو بار تو ضرور ہی اپنے سارے کنبے کے ساتھ بیٹھ کر شام کا کھانا کھائے گا۔ ایسے معمولات کو باقاعدگی سے ادا کرتے ہوئے انسان اپنی زندگی میں بھی بنیادی تبدیلیاں عمل میں لا سکتا ہے۔