1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خوراک کا عالمی دن، پاکستان میں صورتحال مزید خراب

16 اکتوبر 2010

آج دنیا بھر میں خوراک کا عالمی دن منایا جا رہا ہے ۔ اس مرتبہ اس دن کا عنوان"بھوک کے خلاف اتحاد "رکھا گیا ہے۔ عالمی ادارہ خوراک کے مطابق پاکستان کی تقریبا پچاس فیصد آبادی غذائی عدم تحفظ کا شکار ہے۔

https://p.dw.com/p/Pfix
تصویر: AP

پاکستان میں عالمی ادارہ خوراک کے جرمنی سے تعلق رکھنے والے سربراہ وولف گانگ ہیربِنگر کا کہنا ہے کہ دو برس قبل دنیا بھر میں آنے والے مالی اور خوراک کے بحران نے پاکستان کو بھی شدید متاثر کیا ہے، جس کی وجہ سے ملک میں غذائی عدم تحفظ اور بھوک کے شکار افراد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا ’’ پاکستان میں ایسے لوگ، جن کے پاس صحت مند اور اچھی زندگی گزارنے کے لیے خوراک موجود نہیں، ان کی تعداد اڑتالیس فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ اب سیلاب نے بہت سے لوگوں کو متاثر کیا ہے اور اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق مزید پچاس لاکھ لوگ غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں۔''

Pakistan UN Millennium Ziele Slum in Lahore Wasser NO-FLASH
سیلاب کے باعث صورتحال میں مزید ابتری آئی ہےتصویر: AP

ادھر صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے خوراک کے عالمی دن کے موقع پر اپنے بیانات میں کہا ہے کہ حکومت بڑھتی ہوئی قیمتوں کے عوام کی زندگیوں پر منفی اثرات سے بخوبی آگاہ ہے۔ اس کو مد نظر رکھتے ہوئے مختصر، درمیانی اور طویل مدتی منصوبے شروع کئے گئے ہیں۔ ان بیانات میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ حکومت عوام کو خوراک کا تحفظ فراہم کرنے کے لیے زراعت کے شعبے میں مزید مراعات دے رہی ہے۔ تاہم دوسری جانب غیر سرکاری تنظیموں کا کہنا ہے کہ افراط زر نے لوگوں کو قوت خرید سے محروم کر دیا ہے۔

اس بارے میں ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کا کہنا ہے کہ افراط زر ہی کے سبب پاکستانیوں کی اکثریت نے گزشتہ سال کی نسبت اس سال بیس فیصد کم گندم کا استعمال کیا ہے۔ وولف گانگ ہیربنگر نے بھی افراط زر کو بھوک کے اضافے کی ایک اہم وجہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا'' پاکستان میں خوراک کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں اور یہ دو ہزار آٹھ کے افراط زر میں اضافے کا سبب ہیں مسئلہ یہ ہے کہ صرف سیلاب ذدگان کو خوراک یا بھوک کا مسئلہ درپیش نہیں بلکہ اس سے پوری آبادی متاثر ہوئی ہے۔''

Flash-Galerie Pakistan Überschwemmung
عالمی ادارہ خوراک کے مطابق پاکستان کی تقریبا پچاس فیصد آبادی غذائی عدم تحفظ کا شکار ہےتصویر: AP

امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ اس وقت ان کے سامنے سب سے بڑا چیلنج بڑی تعداد میں بچوں اور حاملہ خواتین کو غذائی کمی کا شکار ہونے سے بچانا اور زراعت کے شعبے کی بحالی ہے۔

رپورٹ: شکور رحیم

ادارت : عدنان اسحاق