1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خواتین کو جسم فروشی پر مجبور کرنے والے افغان مہاجرین گرفتار

عاطف توقیر اے ایف پی، ایسوسی ایٹڈپ ریس
10 اپریل 2017

یونانی پولیس نے دو افغان تارکین وطن کو ایک مہاجر کیمپ سے حراست میں لے لیا ہے، جن پر الزام ہے کہ انہوں نے دو خواتین کو جسم فروشی پر مجبور کیا تھا۔

https://p.dw.com/p/2ayiT
Griechenland Europa Migration
تصویر: Getty Images/AFP/A. Messinis

بتایا گیا ہےکہ ان دو افغان تارکین وطن نے اپنی ہی مہاجر بستی میں مقیم دو خواتین کو جبری طور پر جسم فروشی کے دھندے پر لگایا تھا۔ پولیس نے ان دونوں تارکین وطن کو ہفتے کی شب گرفتار کیا تھا، تاہم پولیس نے یہ گرفتاریاں اتوار کی شب ظاہر کیں۔

بتایا گیا ہے کہ ان دونوں تارکین وطن کی عمریں پچاس برس کے قریب ہیں اور انہوں نے ایتھنز میں ایک اپارٹمنٹ کرائے پر لے رکھا تھا، جہاں افغانستان اور ایران سے تعلق رکھنے والی ان خواتین کو گاہکوں کے حوالے کیا جاتا تھا، جب کہ حاصل ہونے والے تمام پیسے یہ دونوں تارکین وطن خود رکھ لیتے تھے۔

پولیس کے مطابق ان خواتین سے وعدہ کیا گیا تھا کہ جسم فروشی کرنے پر انہیں وسطی یا شمالی یورپ کے کسی ملک پہنچا دیا جائے گا، جب کہ ان دونوں خواتین کو اس دوران جسمانی اور نفسیاتی تشدد کا سامنا رہا۔

Griechenland Malakasa Flüchtlingslager
کئی مہاجر بستیوں میں خواتین اور مردوں کے درمیان سکونت کے اعتبار سے کوئی حدبندی نہیں ہےتصویر: Getty Images/M. Bicanski

پولیس کا کہنا ہے کہ ان دونوں افغان تارکین وطن کی ہدایات پر خواتین کو ہراساں کرنے والے ایک شخص کو چاقو سے حملے کا نشانہ بنانے کے جرم میں ایک اور افغان تارک وطن کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔ کہا گیا ہے کہ حراست میں لیے گئے ان افغان تارکین وطن کا تعلق ایتھنز کے شمال میں مالاکاسا کے مہاجرکیمپ سے ہے، جہاں قریب ساڑھے چار سو تارکین وطن مقیم ہیں۔

یہ بات اہم ہے کہ بلقان ریاستوں کی جانب سے اپنی قومی سرحدوں کی بندش کے بعد ہزاروں تارکین وطن یونان میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ان میں بڑی تعداد شامی مہاجرین کی ہے جب کہ دوسرا بڑا گروپ افغان ہے۔ گزشتہ برس مارچ میں ترکی اور یورپی یونین کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے بعد بجیرہء ایجیئن سے یورپی یونین میں داخل ہونے والے تارکین وطن کی تعداد میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔