1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خواتین کا برقع پہننا قبول نہیں: فرانسیسی صدر

23 جون 2009

فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی نے کہا ہے کہ فرانس میں خواتین کا برقع پہننا قابل قبول نہیں ہوگا۔ سارکوزی نے ارکان پارلیمان کے مشترکہ سیشن سے خطاب میں کہا کہ برقع نہ پہننا مذہبی مسئلہ نہیں بلکہ یہ ماتحتی سے انکار کی علامت ہے

https://p.dw.com/p/IWwA
فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی نے اپنے اس خطاب کو ایک اہم لمحہ قرار دیاتصویر: AP

فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی نے کہا کہ فرانس کی سر زمین پر برقع کا خیر مقدم نہیں کیا جائے گا۔ سارکوزی نے اپنے اس خطاب کو ایک اہم لمحہ قرار دیا۔

سارکوزی کے اس بیان سے ایک ہفتہ قبل ہی اسی حوالے سے ایک فرانسیسی پارلیمان میں ایک قرارداد پیش کی گئی تھی۔ اب تک اس قرارداد پر 80 اراکین نے دستخط بھی کر دیے ہیں۔ اس قرارداد کے تحت فرانسیسی قانون دانوں نے پارلیمانی کمیشن کو تجویز دی ہے کہ برقع پہنے سے متعلق ایک مطالعہ کیا جائے۔

Versailles میں دونوں ایوانوں کے اس مشترکہ سیشن میں خطاب کے دوران سارکوزی نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ مساوات کے لئے ان لوگوں کو مزید دیا جانا چاہئے جن کے پاس کم ہے۔ اپنے اس خطاب میں سارکوزی نے عہد کیا کہ وہ سماجی مساوات کے لئے خصوصی اقدامات کریں گےجو نسلی نہیں بلکہ سماجی معیارات کے مطابق ہوں گے۔

ناقدین کے مطابق عورتوں کے لئے مساوات کی بات کرتے ہوئے وہ بائیں بازو کے سماجی اصلاح پسند معلوم ہو رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت کی اولین ترجیح مساوات ہو گی۔ سارکوزی متوقع طور پر بدھ کئے دن اپنی کابینہ میں تبدیلیوں کا اعلان کریں گے۔

Taliban
فرانسیسی قانون دانوں نے پارلیمانی کمیشن کو تجویز دی ہے کہ برقعہ پہنے سے متعلق ایک مطالعہ کیا جائےتصویر: AP

اپنے اس خطاب میں فرانسیسی صدر نے جیلوں کی حالت بہتر بنانے، سرکاری اخراجات میں کمی اور ملک کی افسر شاہی میں اصلاحات کے حوالے سے بھی کئی اہم باتیں کیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ پینشن میں اصلاحات کا معاملہ سن 2010 میں اٹھایا جائے گا۔

سارکوزی فرانس کی تاریخ میں گزشتہ ڈیرھ سو برسوں بعد وہ پہلے صدر بن گئے ہیں جنہوں نے پارلیمان کے مشترکہ سیشن سےخطاب کیا۔ اس سے قبل Charles-Louis Napoleon نے سن 1848 میں بطور صدر پارلیمان کے مشترکہ سیشن سے خطاب کیا تھا۔ جولائی سن 2008 میں فرانسیسی آئین میں تبدیلی کے بعد سارکوزی کا یہ خطاب ممکن ہوا کیونکہ اس سے قبل آئینی طور پر فرانس کا صدر پارلیمان کے مشترکہ سیشن سے خطاب کرنے کا مجاز نہیں تھا۔

دوسری طرف نکولا سارکوزی کے اس خطاب پر حزب اختلاف نے کڑی تنقید کی ہے۔ کئی اراکین نے پارلیمان کے اس مشترکہ سیشن پر اٹھنے والے اخراجات کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ واضح رہے کہ اس مشترکہ سیشن پر تقریبا چار لاکھ یوروز کی لاگت آئی ۔ گرین پارٹی اور کیمونسٹوں نے اس سیشن کا بائیکاٹ کیا تاہم سوشلسٹوں نے سارکوزی کے خطاب کے بعد ہونے والے مباحثہ میں حصہ لینے سے انکار کیا۔ حزب اختلاف ممبران نے سارکوزی کے اس خطاب کے بارے میں کہا کہ اس کا مقصد محض حکومت کے تمام شعبوں پر اپنی حاکمیت بڑھانا اور اثر انداز ہونا تھا۔

عاطف بلوچ

ادارت: ندیم گل