1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’خالہ نے گینگ ریپ ویڈیو دیکھ کر پہچان لیا‘

عاطف توقیر27 نومبر 2015

بھارتی شہر ممبئی میں ایک ہائی اسکول کے چار طلبہ نے ایک پندرہ سالہ طالبہ کو اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس کی ویڈیو بنائی، جو پیغام رسانی کے لیے استعمال کرنے والی ایک ایپ کے ذریعے لڑکی کی خالہ تک بھی پہنچ گئی۔

https://p.dw.com/p/1HDam
Symbolbild - Proteste gegen Vergewaltigungen in Indien
تصویر: Getty Images/N. Seelam

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے مقامی پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ متاثرہ لڑکی کی خالہ نے جب یہ ویڈیو دیکھی، تو اپنی بھانجی کو پہچان گئی۔ اس لڑکی کو جنسی درندگی کا نشانہ بنانے والے ان لڑکوں نے واٹس ایپ پر یہ ویڈیو اپ لوڈ کی تھی، تاہم یہ ویڈیو پھیل گئی۔

صدمے کی شکار یہ 15سالہ لڑکی اس لیے چپ تھی کہ اس پر جنسی حملہ کرنے والوں کی جانب سے اسے زبان کھولنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئی تھیں اور یہ ویڈیو بھی منظرعام پر لانے جیسی بلیک میلنگ بھی جاری تھی۔

تاہم جب رواں ہفتے کے آغاز پر یہ ویڈیو دیکھنے کے بعد اس لڑکی کی خالہ نے اس سے بات چیت کی تو اس نے پوری حقیقیت بیان کر دی۔

ممبئی شہر کے ڈپٹی کمشنر دھانانجے کُلکرنی نے بتایا، ’خالہ ویڈیو دیکھنے کے بعد فوراً متاثرہ لڑکی کے گھر پہنچیں اور یہ لڑکی ان سے لپٹ کر چیخ چیخ کر رونے لگی اور پوری کہانی سنا دی۔ اس کے بعد انہوں نے پولیس کو اپنی شکایت لکھوائی، جس پر ہم نے رپورٹ درج کر لی۔‘‘

پولیس کے مطابق اس واقع میں ملوث تمام گرفتار ملزمان کی عمریں 16 تا 17 برس ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ یہ نوجوان ملزمان سخت پریشانی کا شکار ہیں اور کم عمروں کے لیے مختص جیل میں بند ہیں۔

بھارت میں اس وقت یہ تند و تیز بحث جاری ہے کہ کس طرح ایسے جرائم میں ملوث کم عمر افراد سے نمٹا جائے۔ بھارتی قانون نابالغ افراد کو سزا دینے کے خلاف ہے، تاہم عوامی دباؤ یہ ہے کہ جنسی حملوں میں ملوث افراد کو کم عمر بھی ہوں تو اُنہیں محض اس بناء پر چھوڑا نہ جائے۔