1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’حضرت داؤد کی قبر‘ پر کٹر یہودیوں کے مسیحیوں کے خلاف مظاہرے

مقبول ملک1 جون 2015

یروشلم میں اسرائیلی پولیس نے انتہائی قدامت پسند یہودیوں کے ایک گروپ کی طرف سے مسیحیوں کے خلاف کیے جانے والے مظاہرے کو طاقت کے ذریعے ناکام بنا دیا۔ ان یہودیوں نے مسیحیوں کو ’حضرت داؤد کی قبر‘ پر عبادت سے روک دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/1FaCx
تصویر: DW/J. Talee

یروشلم سے اسرائیلی روزنامے ’ہارَیٹس‘ کے حوالے سے ملنے والی نیوز ایجنسی کے این اے کی رپورٹوں کے مطابق اسرائیل کے الٹرا آرتھوڈوکس یہودیوں کا ایک گروپ انتہائی تاریخی اور مذہبی اہمیت کے حامل اس مقام میں داخل ہو کر وہاں اس لیے قابض ہو گیا تھا کہ وہاں آنے والے مسیحی زائرین کو عبادت سے روکا جا سکے۔

بہت سے یہودی، خاص کر الٹرا آرتھوڈوکس یہودی یروشلم میں کوہِ صیہون کہلانے والی پہاڑی پر واقع اس مقام کو انتہائی مقدس تصور کرتے ہیں، جہاں روایات کے مطابق ’حضرت داؤد‘ کو دفنایا گیا تھا۔ مسیحیوں کی مقدس کتاب انجیل میں حضرت داؤد کا ذکر ’بادشاہ داؤد‘ کے طور پر کیا گیا ہے۔

یہی مقام مسیحیوں کے لیے اس وجہ سے بھی بہت زیادہ مذہبی تقدیس کا حامل ہے کہ مسیحی مذہبی روایات کے مطابق یہی وہ جگہ ہے جہاں وہ بڑا ہال موجود ہے، جہاں حضرت عیسیٰ یا مسیحیوں کے مطابق یسوع مسیح نے اپنے مصلوب کیے جانے سے قبل اپنے حواریوں کے ساتھ مل کر آخری عشائیہ کھایا تھا۔

کے این اے کی رپورٹوں کے مطابق یروشلم کے قدیمی حصے کے نواح میں قرون وسطٰی میں تعمیر کی گئی موجودہ عمارت طویل عرصے سے یہودیوں اور مسیحیوں کے مابین متنازعہ ہے۔ اس تاریخی مقام کا انتظام 1948ء سے اسرائیل کی سیاحت اور مذہبی امور کی وزارت کے پاس ہے۔

یہ مقام دیکھنے اور سیر کی حد تک تو سیاحوں اور عام یہودیوں اور مسیحیوں کی رسائی میں ہے تاہم وہاں عوامی سطح پر عبادت کی اجازت صرف انتہائی استثنائی حالات میں ہی دی جاتی ہے۔ اسی جگہ پر دنیا بھر کے کیتھولک مسیحیوں کے مذہبی رہنما پوپ جان پال دوئم نے سن 2000ء میں اور پھر موجود پوپ فرانسس نے سن 2014ء میں خصوصی اجازت ملنے کے بعد مسیحی مذہبی تقریبات کی قیادت کی تھی۔

Das als Davidsgrab bezeichnete Begräbnisstätte des Königs David in Jerusalem
یروشلم میں کوہِ صیہون پر ’حضرت داؤد کی قبر‘تصویر: picture-alliance / dpa

اس پس منظر میں کوہِ صیہون کے اس مقام پر ڈیرہ ڈالنے والے الٹرا آرتھوڈوکس یہودیو‌ں کے گروپ کو آج پیر کے روز اسرائیلی پولیس نے کارروائی کر کے زبردستی وہاں سے نکال دیا۔

اسرائیل اور کیتھولک مسیحیوں کے روحانی مرکز ویٹیکن کے مابین اس سلسلے میں مذاکرات جاری ہیں کہ ’حضرت داؤد کی قبر‘ اور ’یسوع مسیح کے آخری عشائیے کے ہال‘ والے اس مقام کو محدود وقت کے لیے لیکن باقاعدگی سے اس طرح کھولا جانا چاہیے کہ تمام مسیحیوں کو، ان کے مابین فرقوں کی بنیاد پر عقائد کی تفریق سے قطع نظر، یہ اجازت ہو کہ وہ وہاں اجتماعی عبادت کے لیے مذہبی تقریبات کا اہتمام کر سکیں۔

اس حوالے سے اسرائیلی ریاست اور ویٹیکن کے مابین حتمی تصفیے کی صورت میں معاملات ابھی طے نہیں ہوئے لیکن کئی یہودی گروپ ابھی سے اس امر کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں کہ کوہِ صیہون کے اس مقام پر مسیحیوں کو آئندہ اجتماعی عبادت کی محدود اجازت دی جا سکتی ہے۔