1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حزب اللہ کے متوقع استعفے، لبنان حکومت خطرے میں

12 جنوری 2011

حزب اللہ اور اس کے حلیفوں کی طرف سے لبنان کی کابینہ سے متوقع استعفوں کے باعث وزیراعظم سعد الحریری کی مخلوط حکومت شدید خطرات سے دوچار ہے۔ لبنان میں سیاسی ذرائع کے مطابق حزب اللہ کے وزراء جلد استعفی پیش کردیں گے۔

https://p.dw.com/p/zwgw
لبنانی وزیراعظم سعد الحریریتصویر: AP

خبر رساں ادارے روئٹرز نے باخبر سیاسی شخصیت کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ، ’’ استعفے لکھے جاچکے ہیں اور آج مقامی وقت کے مطابق ساڑھے چار بجے شام (عالمی وقت کے مطابق دن ڈھائی بجے) اس کا اعلان کردیا جائے گا۔ اطلاعات کے مطابق 11 وزراء استعفے پیش کریں گے جس سے حکومت خودبخود ختم ہوجائے گی۔

لبنانی سیاست دانوں نے منگل کو اعلان کیا تھا کہ سعودی عرب اور شام، لبنان میں جاری سیاسی کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے کسی متفقہ معاہدے تک پہنچنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔ لبنان میں یہ سیاسی کشیدگی سعدالحریری کے والد اور سابق وزیراعظم رفیق الحریری کے قتل کے سلسلے میں اقوام متحدہ کے حمایت یافتہ ٹریبیونل کی تحقیقات پر پیدا ہوئی ہے۔

اس ٹریبیونل کی طرف سے رفیق الحریری کے قتل کے سلسلے میں رواں ماہ فرد جرم کا اعلان متوقع ہے۔ حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ان کے گروپ کے بعض ارکان کو بھی اس سلسلے میں نامزد کیا گیا ہے۔

Hisbollah Sayyed Hassan Nasrallah
حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ قتل کی تفتیش کرنے والے خصوصی ٹریبیونل کو ’اسرائیلی منصوبہ‘ قرار دیتے ہیں۔تصویر: picture-alliance/dpa

حزب اللہ، سابق وزیراعظم رفیق الحریری کو بم دھماکے میں قتل کرنے کی سازش میں شریک ہونے کے الزامات کو مسترد کرتی ہے۔ 2005ء کے اس واقعے میں 22 دیگر افراد بھی ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ حزب اللہ اس قتل کی تفتیش کرنے والے خصوصی ٹریبیونل کو بھی ’اسرائیلی منصوبہ‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مخالفت کرتی ہے۔ اس جماعت کی طرف سے سعد الحریری سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس ٹریبیونل کی تحقیقات مسترد کریں، جس پر وہ تیار نہیں ہیں۔

سعدالحریری جمعہ سے واشنگٹن میں موجود ہیں جہاں انہوں نے لبنان میں سیاسی بحران کے حل کے لیے سعودی شاہ عبد اللہ، امریکی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون اور فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی سے ملاقاتیں کیں۔ لبنانی وزیراعظم امریکی صدر باراک اوباما سے بھی ملیں گے۔

لبنانی حکومت میں ایک مسیحی وزیر اور حزب اللہ کے حلیف جبران باسِل کا کہنا ہے کہ سعدالحریری سے، خصوصی ٹریبیونل سے تعاون ختم کرنے کے معاملے پر کابینہ کا فوری اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا گیا تھا، جسے انہوں نے مسترد کر دیا ہے۔ باسِل کے مطابق وزیراعظم کو اس سلسلے میں دیا جانے والا وقت اب ختم ہوچکا ہے۔

حزب اللہ کے ایک وزیرمحمد فنیش نے الزام عائد کیا ہے کہ سعودی عرب اور شام کی طرف سے اس مسئلے کا حل تلاش کرنے کی کوششیں امریکہ کی وجہ سے ناکام ہوئیں۔ ان کے بقول، ’’ عرب ممالک کی طرف سے کوششیں کی جارہی تھیں تاکہ ہم مثبت طریقے سے مل کر کام کرسکیں۔ یہ کوششیں امریکی مداخلت کی وجہ سے بارآور ثابت نہیں ہوئیں۔‘‘

رپورٹ: افسراعوان

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں