1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حامد کرزائی کا دورہ بھارت

افتخار گیلانی، نئی دہلی12 جنوری 2009

افغانستان کے صدر حامد کرزائی نے بھارت کا ہنگامی دورہ کیا۔ پچھلے پانچ ماہ کے دوران ان کا یہ دوسرا دورہ تھا۔ اس دورے میں وزیر خارجہ رنگین دادفرسپانٹا اور قومی سلامتی مشیر ظلمے رسول بھی ان کے ہمراہ ہیں۔

https://p.dw.com/p/GWgg
حامد کرزائی ہنگامی دورے پر بھارت پہنچے ہیںتصویر: PA/dpa

بھارتی وزیراعظم ڈاکٹرمن موہن سنگھ اور وزیرخارجہ پرناب مکھرجی کے ساتھ بات چیت کے بعد جاری ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی ملک کو دوسرے ملک کے خلاف اپنی سرزمین سے جاری دہشت گردانہ سرگرمیوں پر سختی سے روک لگانی چاہئے۔ بیان میں گوکہ پاکستان کا نام نہیں لیا گیا ہے لیکن اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کسی بھی ملک کو دوسرے ملکوں کے خلاف دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لئے اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہئے اور دہشت گردی کی ہر قسم کو روکنے کےلئے اسے باہمی‘ علاقائی اور بین الاقوامی تمام معاہدوں کا احترام کرنا چاہئے۔

Indien: Manmohan Singh, Sikh und Finanzpolitiker als Ministerpräsident vereidigt
تصویر: AP

بھارت اورافغانستان، پاکستان پر دہشت گردی کو سرکاری پالیسی کے طور پر استعمال کرنے کا الزام لگاتے رہے ہیں۔ کابل کا الزام ہے کہ اسلام آباد طالبان کی پشت پناہی کرتا ہے جب کہ بھارت نے گذشتہ سال جولائی میں کابل میں اپنے سفارت خانے پرہوئے دہشت گردانہ حملے کے لئے، جس میں تقریباََ 50 افراد مارے گئے تھے، پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو مورد الزام ٹھہرایا تھا۔

بین الاقوامی امور کے ماہر رمیش بھان نے ڈوئچے ویلے سے با ت چیت کرتے ہوئے کہا بھارت اور افغانستان دونوں ہی ملک دہشت گردی کے خلاف ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرسکتے ہیں کیوں کہ ایک طرف افغانستان میں طالبان کا دوبارہ عروج ہورہا ہے دوسری طرف نومبر میں ہوئے ممبئی حملوں کے بعد جوجنگی ہسٹیریا پیدا ہوگئی تھی اورپاکستان نے مغربی سرحد سے اپنی فوج مشرقی سرحد پر تعینات کرنی شروع کردی تھی اس کے اثرات کو کم کرنے میں مدد ملے گی کیوں کہ امریکہ اورافغانستان کو یہ احساس ہے کہ فوج کی منتقلی سے افغانستان کی سیکورٹی پربراہ راست اثر پڑے گا اور اس کا بڑاخمیازہ امریکی مفادات کو اٹھانا پڑے گا۔

سرکاری طور جاری بیا ن میں کہا گیا ہے کہ کرزائی کا یہ دورہ ممبئی پرگذشتہ نومبر میں ہوئے دہشت گردانہ حملوں کے بعد بھارتی عوام کے ساتھ یگانگت کے اظہار کے غرض سے کیا گیا۔ کرزائی نے وزیراعظم ڈاکٹر سنگھ اور وزیرخارجہ پرناب مکھرجی کے ساتھ ملاقات کے دوران بھارتی حکومت کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کیا اور کہا کہ دہشت گردی پوری انسانیت کے لئے خطرہ ہے۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ دورہ دراصل امریکہ کی ان سفارتی کوششوں کا حصہ ہے جس کے تحت امریکہ بھارت کو یہ باور کرانا چاہتا ہے کہ وہ ممبئی حملوں کے بعد پاکستان کے ساتھ معاملات کو اتنا زیادہ طول نہ دے کہ پاکستان کو اپنی فوجیں افغانستان سے ملنے والی مغربی سرحدوں سے ہٹا کر بھارت سے ملنے والی مشرقی سرحدوں پر تعینات کرنا پڑیں۔ رمیش بھان نے کہا کہ کرزئی کے اس دورے کے پیچھے یقیناََ امریکہ کی خواہش اور تائید شامل ہے۔

حامد کرزائی اور من موہن سنگھ نے دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تعاون کے بارے میں بھی بات چیت کی۔ دونوں رہنماوں نے افغانستان میں تعمیر نوکے کاموں میں ہونے والی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔ ڈاکٹرسنگھ نے بھارت کے تعاون سے کابل میں افغانستانی پارلیمان کی نئی عمارت کی تعمیرپرخوشی کا اظہار کیا۔ مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت کے تعاون افغانستان میں پل خمری سے کابل تک زیر تعمیربجلی ٹرانسمیشن لائن اور چیتالہ میں بجلی سب اسٹیشن جلد ہی کام کرنے لگے گا۔ رمیش بھان نے کہا کہ زارانگ اور ڈیلارام شاہراہ کے مکمل ہوجانے کے بعد تجارت کے حوالے سے پاکستان پیچھے چلا جائے گا اوروسطی ایشیا کے ساتھ تجارت کا راستہ کھل جائے گا۔ بھارت نے افغانستان میں خوراک کے موجودہ بحران سے نمٹنے کے لئے کابل کو 250 میٹرک ٹن گیہوں دینے کا اعلان کیا۔ خیال رہے کہ بھارت نے افغانستان کو تعمیراتی پروجیکٹوں کے لئے 1. 2 بلین ڈالر کی امداد دینے کا وعدہ کیا ہے۔