1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جیش محمد کے اہم کمانڈر کی ہلاکت

26 دسمبر 2017

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی پولیس نے بتایا ہے کہ سلامتی کے ملکی اداروں نے جیش محمد سے تعلق رکھنے والے ایک اہم کمانڈر کو ہلاک کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2px5e
تصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS.com

خبر رساں اداروں کے مطابق نور محمد تنترے کو پیر کی شام اس کے کچھ ساتھیوں کے ہمراہ ہلاک کیا گیا۔ تنترے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں عسکريت پسند تنظيم جیش محمد کا سربراہ بھی تھا۔ پولیس نے اس ہلاکت کو کشمیر میں عسکریت پسندی کے خلاف ایک بڑی کامیابی سے تعبیر کیا ہے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ تنترے اپنے کچھ ساتھیوں کے ہمراہ ایک گھر میں موجود تھا، جسے سلامتی کے اداروں نے  گھیرے میں لے لیا تھا۔ اس موقع پر فائرنگ کا تبادلہ شروع ہو گیا، جو کافی دیر تک جاری رہا۔ پولیس نے بتایا کہ اس دوران دو افراد فرار ہونے میں بھی کامیاب ہو گئے جبکہ گھر کا زیادہ تر حصہ تباہ ہو گیا۔

Kashmir Proteste
تصویر: Getty Images/T.Mustafa

آج منگل کی صبح پولیس کو ملبے سے نور محمد تنترے کی لاش ملی۔ جیش محمد کا انتالیس سالہ کمانڈر سلامتی کے لیے ایک بڑا خطرہ تصور کیا جاتا تھا۔ پولیس رپورٹس کے مطابق تنترے کا قد چارفٹ کے لگ بھگ تھا۔ اس نے گزشتہ برس ہی بھارتی کشمیر میں جیش محمد کی کمان سنبھالی تھی۔

پولیس نے مزید بتایا کہ تنترے نے عسکریت پسندی کے جرم میں بارہ سال جیل کاٹی تھی تاہم اسے 2003ء میں ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد ہی وہ جیش محمد ميں شامل ہوا تھا۔

چین جیش محمد کو ’تحفظ‘ کیوں دے رہا ہے؟

'جیش محمد، لشکر طیبہ‘، دہشت گرد تنظیمیں ہیں، برکس اعلامیہ

 تنترے کی ہلاکت کی خبر عام ہونے پر لوگ گھروں سے باہر نکل آئے اور بھارت کے خلاف نعرے بازی شروع کر دی۔ اس موقع پر پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور چھروں والی گولیوں کا استعمال کیا۔

اس سال بھارتی فوج کی جانب سے ’آپریشن آل آؤٹ‘ کے شروع کیے جانے کے بعد سے اس متنارعہ علاقے میں ساڑھے تین سو افراد مارے جا چکے ہیں۔ حکام اور انسانی حقوق کے لیے سرگرم تنظیموں کے مطابق ان میں 210 مشتبہ باغی، 57 عام شہری جبکہ 82 فوج اور پولیس اہلکار شامل ہیں۔