1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جی ایٹ کا سربراہ اجلاس شروع

8 جولائی 2009

دنیا کے آٹھ بڑے صنعتی ممالک کے گروپ جی ایٹ کے سربراہان کا اجلاس آج اٹلی کے شہر لاکیلا میں شروع ہوا۔ اس اطالوی شہر میں اپریل کے مہینے میں آنے والے زلزلے میں تین سو کے قریب افراد ہلاک ہوئے تھے۔

https://p.dw.com/p/Ijq8
اطالوی وزیراعظم جرمن چانسلر کے ہمراہتصویر: AP

جی ایٹ ممالک کے اس اہم اجلاس میں زیر بحث معاملات میں عالمی معاشی بحران، غذائی بحران، موسمیاتی تبدیلی ، شمالی کوریا کی جانب سے ایٹمی اور میزائل تجربات اور ایران کی صورتحال شامل ہیں۔

Berlusconi bei G8 Gipfel in Rom
اطالوی وزیر اعظم Silvio Berlusconi اپنے خطاب کے دورانتصویر: AP

یورپی یونین کے موجودہ صدر ملک سویڈن کے وزیراعظم فریڈرک رائن فیلٹ نے اٹلی پہنچنے پرجی ایٹ ممالک سے شمالی کوریا کی سخت مذمت کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر رائن فیلٹ نے کہا کہ شمالی کوریا کی جانب سے ایک مرتبہ پھر اشتعال انگیز اقدامات کئے گئے ہیں، اس لئے جی ایٹ کی جانب سے اس طرح کے اقدامات کے خلاف بھرپور آواز اٹھائی جانی چاہیے۔

اطالوی وزیر اعظم سِلویو بیرلسکونی نے جی ایٹ ممالک کے اجلاس سے قبل دنیا میں غذائی قلت کے شکار افراد کی مدد کے لئے درکار امداد کے حوالے سے کہا: ’’دنیا میں بھوک کے خلاف لڑنے کے لئے ہمیں فوری طور پر کم از کم 10 سے 15 ارب ڈالر کی رقم درکار ہے۔‘‘

G8 Gipfel Protest 2009 auf Philippinen
مظاہرین نے پرامن طور پر جی ایٹ سربراہ کانفرنس کے موقع پر احتجاج کیاتصویر: AP

ادھر جی ایٹ سربراہی اجلاس میں شرکت کے لئے اٹلی پہنچے ہوئے چین کے صدر ہوجن تاؤ اپنا دورہ مختصر کرکے وطن واپس روانہ ہو گئے۔ ان کی جانب سے یہ فیصلہ ملک کےشمال مغربی صوبے سنکیانگ میں امن و امان کی سنگین صورت حال کے پیش نظر کیا گیا۔ حکومتی ذرائع کے مطابق اس صوبے کے صدرمقام اُرمچی میں ہونے والے پرتشدد واقعات میں ایک سو پچاس سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ ایغور نسل کے مسلمانوں کے مطابق ان واقعات میں 800 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔

اطالوی شہر لاکیلا میں جی ایٹ ممالک کے اس اجلاس میں بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ بھی شرکت کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ جی ایٹ ممالک میں امریکہ، جرمنی، جاپان، فرانس، برطانیہ، اٹلی اور کینیڈا کے ساتھ ساتھ روس بھی شامل ہے۔

رپورٹ : افسر اعوان

ادارت : امجد علی