1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’مرتے دم تک لڑیں گے‘، نیتن یاہو کا عزم

عاطف توقیر5 اکتوبر 2015

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ ’فلسطینی دہشت گردوں کے خلاف مرتے دم تک لڑیں گے‘۔ ان کا یہ بیان یروشلم میں اسرائیلیوں کے خلاف حملوں میں دو ہلاکتوں کے بعد جاری جھڑپوں کے تناظر میں سامنے آیا۔

https://p.dw.com/p/1Giqg
Israel Soldat am Bet Forek Checkpoint bei Nablus
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Badarneh

خبر رساں اداروں کے مطابق اسرائیل نے انہیں جھڑپوں کے تناظر میں نوجوان فلسطینیوں کی یروشلم کے قدیمی حصے تک رسائی روک رکھی ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نیویارک میں جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کے بعد اتوار کے روز اسرائیل پہنچے اور رات کو انہیں جھڑپوں کی بابت سکیورٹی اداروں کو سربراہان سے ملاقات کی۔ یہ بات اہم ہے کہ یروشلم اور غرب اردن کا علاقہ ان جھڑپوں سے سب سے زیادہ متاثر ہے۔

اے ایف پی کے مطابق فلسطینی نوجوان سکیورٹی فورسز کو پتھراؤ اور پیٹرول بموں سے نشانہ بنا رہے ہیں، جب کہ فورسز ان پر فائرنگ کر رہی ہیں یا ربر کی گولیاں برسا رہی ہیں۔ یہودی آبادکاروں اور فلسطینیوں کے درمیان تصادم کی اطلاعات بھی سامنے آ رہی ہیں۔

Jerusalem Attentat
غرب اردن اور یروشلم میں شدید کشیدگی پائی جاتی ہےتصویر: picture-alliance/Xinhua/Jini

ان جھڑپوں میں اب تک چار اسرائیلی ہلاک جب کہ متعدد زخمی ہوئے ہیں، جن میں ایک دو سالہ بچہ بھی شامل ہے۔ غرب اردن کے علاقے میں اسرائیلی دستوں کے فائرنگ کے نتیجے میں ایک 18 سالہ فلسطینی نوجوان بھی گزشتہ روز مارا گیا۔

بڑھتے ہوئے تشدد کے بعد یہ خدشات بھی ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ یہ معاملہ قابو سے باہر بھی ہو سکتا ہے اور اس کا نتیجہ فلسطینی انتفادہ کی صورت میں برآمد ہو سکتا ہے۔

نیتن یاہو کو دائیں بازو کی حامی جماعتوں کے جانب سے سخت دباؤ کا سامنا ہے کہ وہ اس کا جواب طاقت سے دیں اور اس سلسلے میں نئے اقدامات کا اعلان کریں، تاکہ ’خوف کا خاتمہ ہو اور حملہ آوروں کو سزا‘ ملے۔

اے ایف پی کے مطابق وزیراعظم کو تجاویز دی جا رہی ہیں کہ ایسے حملوں میں ملوث افراد کے گھر مسمار کر دیے جائیں اور انہیں بغیر مقدمہ چلائے حراست میں رکھا جائے۔ اس کے علاوہ غرب اردن اور یروشلم میں پولیس اور فوجی کی بھاری نفری تعینات کرنے کی تجاویز بھی سامنے آ رہی ہیں۔

وزیراعظم نیتن یاہو نے اپنے بیان میں احکامات جاری کیے کہ ’تشدد کو ہوا‘ دینے والوں کو مسجد الاقصیٰ کے احاطے سے دور رکھا جائے۔ اسی مقام سے ان جھڑپوں کا آغاز ہوا تھا۔

گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ میں اپنے خطاب کے دوران فلسطینی انتظامیہ کے صدر محمود عباس نے کہا تھا کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے مسلسل اشتعال انگیز اقدامات کے بعد اب وہ اسرائیل کے ساتھ کیے گئے کسی بھی معاہدہ کے پابند نہیں ہیں۔