1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جوتوں پر’اوم‘ کی چھپائی، سندھ کے ہندووں کا احتجاج

بینش جاوید20 جون 2016

سندھ کے شہر ٹنڈو آدم میں جوتوں کی ایک دکان میں ایسے جوتے فروخت کیے جا رہے ہیں جن پر ہندومت کا مقدس لفظ ’اوم‘ تحریر کیا ہوا ہے۔

https://p.dw.com/p/1J9zF
Pakistan Pakistan Hindu Council - Schuh, Aufschrift mit heiligem Namen
تصویر: Pakistan Hindu Council

سندھ کی ہندو کمیونٹی اس چھپائی پر احتجاج کر رہی ہے اور ایسے جوتوں کی فروخت پر پابندی کا مطالبہ بھی کیا ہے جن پر لفظ ’اوم‘ موجود ہے۔ پاکستان ہندو کونسل کی جانب سے میڈیا کو جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے، ’’گزشتہ تین برسوں سے ٹنڈو آدم کے کچھ دوکانداروں نے یہ وطیرہ بنا لیا ہے کہ وہ عید کے موقع پر ہندو مذہبی لفظ ’اوم‘ کو جوتوں پر نمایاں کرکے فروخت کرتے ہیں، ایسی ناپسندیدہ حرکت کا مقصد مقامی ہندو آبادی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانا ہے۔‘‘

اس بیان میں پاکستان ہندوکونسل کے سرپرستِ اعلیٰ اور ممبرقومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار ونکوانی نے ذمہ داران کے خلاف کڑی سزا کا بھی مطالبہ کیا تھا۔

سوشل میڈیا پروہ تصاویر شئیر کی گئی ہیں جن میں ایک سینڈل پر لفظ ’اوم‘ تحریر ہے۔ کئی افراد نے کہا کہ ایسا کرنا پاکستان کے آئین کے خلاف ہے اور کسی بھی مذہب کے ماننے والوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا خلافِ قانون ہے۔

پاکستان ہندو کونسل کی جانب سے آج جاری کیے گئے بیان کے مطابق،’’ سندھ پولیس نےچھاپہ مارکر نہ صرف ٹنڈوآدم کے دکاندارکو گرفتار کرلیا ہے بلکہ لاہور کے موتی بازار میں واقع فروخت کنندہ کے خلاف ایکشن کے لیے پنجاب پولیس سے بھی رابطہ کرلیا ہے۔‘‘ اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر رمیش کمار ونکوانی نے وزیراعظم پاکستان سے توہین مذہب کے قانون کے تحت ذمہ داران کے خلاف کڑی سزا کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

اس خبر کے منظر عام پر آنے کے بعد انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں نے ہندوؤں کے لیے مقدس لفظ ’اوم‘ کے جوتوں پر تحریر کیے جانے کی مذمت کی تھی۔ مریم نواز شریف نے بھی اس مسئلے کو حل کرنے کی یقین دہانی کا وعدہ کیا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں