جنگوں سے صرف تباہی ہوتی ہے، اقوام متحدہ کے نئے سیکرٹری جنرل
1 جنوری 2017انٹونیو گوٹیریش نے دنیا بھر کے عوام سے مطالبہ کیا کہ وہ نئے سال کے موقع پر مشترکہ طور پر یہ ارادہ کریں کہ قیام امن کو اوّلین ترجیح دی جائے گی، ’’جنگ کوئی بھی نہیں جیتا۔ اربوں ڈالر معاشرے اور اقتصادیات کو تباہ کرنے پر خرچ کر دیے جاتے ہیں۔ خوف اور بداعتمادی کا ایک ایسا چکر شروع ہو جاتا ہے، جو کئی نسلوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔‘‘ گوٹیریش نے مزید کہا کہ جنگوں کی وجہ سے پورے پورے خطے غیر مستحکم ہو جاتے ہیں اور اس طرح عالمی دہشت گردی کے نئے خطرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ’’اس کے برعکس امن ہماری منزل ہونی چاہیے اور امن کے قیام کا انحصار ہم پر ہے۔‘‘
گوٹیریش نے اپنے خطاب میں اس یقین کا اظہار کیا کہ وہ تنازعات میں الجھے ہوئے ملکوں کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے کے لیے پُل کا کردار ادا کریں گے۔ ابھی گزشتہ دنوں کے دوران نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اقوام متحدہ کے حوالے سے کچھ مخالفانہ بیانات دے چکے ہیں۔ اس تناظر میں ان کا کہنا تھا،’’ تمام حکومتوں کو اس عمل میں شامل کرنے کی کوشش کروں گا اور یقیناً امریکا کی نئی حکومت کو بھی۔ تاکہ اُن مسائل کا حل نکالا جائے، جن کا ہمیں مشترکہ طور پر سامنا ہے۔‘‘
گوٹیریش نے ایک ایسے موقع پر یہ ذمہ داری سنبھالی ہے، جب دنیا کو شام، یمن، جنوبی سوڈان اور لیبیا ميں جاری مسلح تنازعات کے ساتھ ساتھ دہشت گردی اور ماحولیاتی تبدیلیوں جیسے عالمی بحرانوں کا بھی سامنا ہے۔ اس صورتحال میں اگر امریکا کی نئی حکومت نے اس عالمی ادارے کا ساتھ نہ دیا تو گوٹیریش کو اگلے پانچ برسوں کے دوران مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
گوٹیریش نے جنوبی کوریا کے سابق سفارت کار بان کی مون کی جگہ عالمی ادارے کے سیکرٹری جنرل کا منصب سنبھالا ہے۔ گوٹیریش سن 1995 سے سن 2002 تک پرتگال کے وزیر اعظم تھے اور اس طرح وہ اقوام متحدہ کے ایسے پہلے سیکرٹری جنرل ہیں، جو کسی بھی ملک کے سربراہِ حکومت بھی رہ چکے ہیں۔ گوٹیریش کے مطابق،’’آئیے مل کر 2017ء کو ایک ایسا سال بنائیں، جس میں ہم عوام، حکومتیں اور سربراہ مل کر اپنے اختلافات بھلانے اور ختم کرنے کی کوشش کریں۔‘‘ 67 سالہ گوٹیریش نے بارہ دسمبر کو اس عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔