جنگلی حیات کی بقاء کے لیے امریکی فیصلے
10 ستمبر 2013خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق تحفظ ماحول کی اس جستجو میں امریکا میں ہاتھی دانت کی چھ ٹن وزنی ایک بڑی کھیپ کو تلف کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد ہاتھی دانت کے حصول کے لیے ہاتھیوں کے شکار کرنے کے عمل کی حوصلہ شکنی کرنا ہے۔ یہ ہاتھی دانت گزشتہ پچیس برسوں کے دوران مختلف امریکی اداروں نے مختلف کارروائیوں کے دوران قبضے میں لیے تھے۔
جانوروں اور ان کے مختلف اعضاء کی اسمگلنگ دنیا بھر میں پھیلا ہوا ایک بڑا اور وسیع کاروبار ہے اور اس کام میں بڑے بڑے بین الاقوامی جرائم پیشہ گروہ ملوث ہیں۔
امور داخلہ کی امریکی وزیر سیلی جیول کے مطابق تلف کیے جانے والے اس ذخیرے میں مکمل، سادے، نقش و نگار کیے ہوئے اور چھوٹے بڑے مختلف قسم کے ہاتھی دانت شامل ہیں۔ اس اقدام کا مقصد ان افراد کی حوصلہ شکنی کرنا ہے، جو گینڈوں، شیر، ہاتھی اور بندروں کے شکار اور اسمگلنگ میں ملوث ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا، ’’میرے لیے یہ نہایت صدمے کی بات ہے، ’’سن 2007 سے اب تک جنگلی حیات کی غیر قانونی اسمگلنگ دوگنا ہوچکی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق یہ اس وقت دنیا کا چوتھا بڑا بین الاقوامی جرم بن چکا ہے۔‘‘
دنیا کے مختلف حصوں خصوصاﹰ ایشیا میں ہاتھی دانت، رائنو کے سینگ اور دیگر جانوروں کے مختلف اعضاء کی بڑھتی ہوئی مانگ نے ان کی قیمتوں کو آسمان پر پہنچا دیا ہے۔ اسی چیز نے اس غیر قانونی تجارت میں اسمگلرز کی دلچسپی کو اور بھی زیادہ بڑھا دیا ہے۔
امریکی جنگلی حیات اور ماہی گیری کے شعبے کے ڈائریکٹر ڈین آشے کا اس حوالے سے کہنا تھا، ’’یہ باقاعدہ، انتہائی منظم اور مالی طور پر مستحکم گروہ ہیں۔ ان سے نمٹنے کے لیے مربوط حکومتی حکمت عملی کی ضرورت ہے ۔‘‘
اسی تشویشناک صورت حال کے پیش نطر امریکی صدر باراک اوباما نے اپنے یکم جولائی کو جاری کیے گئے ایک حکم نامے میں مختلف حکومتی اداروں بشمول محکمہ خزانہ، دفاع، ہوم لینڈ سکیورٹی،نیشنل انٹیلی جنس اور نیشنل سکیورٹی کونسل کو اس جرم کے خلاف مل کر کام کرنے کی ہدایت کی تھی۔