1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنگل بچانے ہیں تو جنگلوں کے باسیوں پر خرچ کرنا ہو گا

افسر اعوان15 جولائی 2015

براعظم ایشیا کے پاس یہ منفرد امکان موجود ہے کہ اگر وہ جنگلات میں رہنے والے باشندوں پر سرمایہ کاری کرتا ہے تو نہ صرف موسمیاتی تبدیلیوں سے لڑ سکتا ہے بلکہ ماہرین کے مطابق بہت سے لوگوں کو غربت سے بھی نکال سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Fytj
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Pleul

اس براعظم میں 450 ملین افراد ایسے ہیں جو اپنی آمدنی اور خوراک کے لیے جنگلات پر انحصار کرتے ہیں۔ تاہم جنگلوں میں رہنے والے اکثر انسان اس بات کو ترجیح دیتے ہیں کہ وہ شہروں کی طرف منتقل ہو جائیں، بھلے وہاں بہت غربت کی زندگی ہی کیوں نہ گزارنی پڑے۔ اس کی وجہ ایک طرف تو جنگلوں کا کٹاؤ ہے تو دوسری جانب وہ موسمیاتی تبدیلیاں جن سے ان کا ذریعہ معاش خطرے میں پڑ رہا ہے۔

’’اگر ہم واقعی ایشیا کے جنگلات کو بچانا چاہتے ہیں تو ہمیں جنگلوں میں رہنے والے لوگوں پر سرمایہ کاری کر کے ناہمواری اور غربت کے معاملے کو حل کرنا ہو گا،‘‘ یہ کہنا ہے ٹِنٹ لوِن تھانگ کا جو RECOFTC کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہیں۔ یہ تنظیم ایشیا میں کمیونٹی جنگلات کو فروغ دینے کے لیے کوشاں ہے۔

ایشیا پیسیفک کے علاقے میں واقع جنگلات کا رقبہ دنیا بھر کے کُل جنگلات کا 20 فیصد بنتا ہے۔ یہ جنگلات عالمی سطح پر ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف اہم کردار ادا کرتے ہیں، کیونکہ درخت ماحول کے لیے ضرر رساں کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کر کے فضا میں آکسیجن خارج کرتے ہیں اور ماحول میں ٹھنڈک کا باعث بنتے ہیں۔

مختلف اسٹڈیز سے یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ کمیونٹی جنگلات کی بہتری کے لیے کام کرنے سے جنگلات کاٹے جانے کے عمل میں کمی واقع ہوتی ہے جس سے نہ صرف ان جنگلات کی حالت میں بہتری آتی ہے بلکہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے فضا میں اخراج میں بھی کمی ہوتی ہے۔

Wald Majevica
درخت ماحول کے لیے ضرر رساں کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کر کے فضا میں آکسیجن خارج کرتے ہیں اور ماحول میں ٹھنڈک کا باعث بنتے ہیںتصویر: DW/E. Musli

اس بات کے ادراک کے بعد کہ جنگلوں میں رہنے والے لوگ ہی ان کے سب سے بڑے رکھوالے ہوتے ہیں، ایشیائی حکومتیں کمیونٹی جنگلات کے لیے زیادہ سے زیادہ رقبہ مختص کر رہی ہیں۔

سال 2013ء میں کمبوڈیا، انڈونیشیا، میانمار، فلپائن، تھائی لینڈ اور ویت نام میں 8.8 ملین ہیکٹر رقبے پر جنگلات کا انتظام کمیونٹی معاہدوں کے ذریعے مقامی لوگوں کے سپرد کیا گیا۔ تاہم RECOFTC کے مطابق 2010ء کے بعد سے یہ قریب ایک تہائی اضافہ ہے۔

اس تنظیم کا کہنا ہے کہ یہ رقبہ آسیان ممالک میں موجود جنگلات کے کُل رقبے کا محض 3.5 فیصد بنتا ہے۔ اس حوالے سے سب سے زیادہ اضافہ تھائی لینڈ، کمبوڈیا، ویت نام اور فلپائن میں ہوا۔